ہے خبر آج کہ بیروت میں اک گھر ہے ایسا
ہے خبر آج کہ بیروت میں اک گھر ہے ایسا
جس کی چھت ہے ابھی باقی
اور اس میں سب رہنے والے
چلتے پھرتے بھی گئے ہیں دیکھے
ہے خبر رات کو قہقہے بھی اٹھے اس گھر سے
اور پھر دور بھی چلتا رہا باتوں کا
’کیسی دنیا ہے کہ اس میں
غم مٹتا ہی نہیں اور خوشی ہے نایاب‘
ایک مکیں بچے کی آواز میں حیرانی تھی
وہ کہ ممبئی تھا، غزہ تھا یا گرمی تھی
ہر اک بات پر عیاں اس کی پریشانی تھی
ہے خبر ان کے لیئے ماں نے چنا تھا کھانا
اور پھر سب نے کیا شکر خدا کا جس نے
حفظ میں اپنی انہیں رکھا ہے
دی ہے ان کو وہ نعمت کہ جسے
کوئی ذی روح ہی سمجھ سکتا ہے
ہے خبر بات یہ پہنچی ہے ان کانوں میں
جن کے بم ٹوہ میں رہتے ہیں کہیں
ایسا کوئی شخص بچا ہے
کہ جو زندہ ہے
ایسا کوئی شخص بچا ہے کہ
جس کے سر پر
چھت بھی ہے اور سبھی اس کے چاہنے والے
پاس اس کے خوشی غم میں بھی ہیں موجود
ایسا کوئی شخص بچا ہے کہ جس کا سینہ
چھلنی اب تک نہیں کر سکا انکا بارود
ایسا کوئی شخص ہے جس کا کہ پدر باقی ہے
ایسا کوئی شخص ہے جس کا کہ سر باقی ہے
ہے خبر یہ کہ سب جانتے ہیں
نوک پر بم کی لکھ رکھا ہے اک فوجی نے
بیروت کے اس بچے گھر کا پتہ
سوچتا ہوں کہ پھر بھی ہم سب
اتنے چپ کیوں ہیں اور ہمارے دل پر
تالے بیٹھے ہیں اور کوئی بھار نہیں
سوچتا ہوں کہ کوئی تو ہو ایسا
جو بچا سکتا ہو اس بیروت
کے واحد گھر کو
سوچتا ہوں کہ ابھی کچھ دن پہلے
ہل گئے سب تھے ہم
زیدان کی اک ٹکر سے
اور اب کیوں بیروت کے بچوں کا لہو
دور رہا، دور رہا، دور نظر سے
آپ بھی سنئے:
عارف شمیم کی نظم سنئے
تبصرےتبصرہ کریں
u make me cry
شايد ہہ ايک وہم ہو
کہ بيروت ميں بچا اک گھر ہو
بم کو کچھ پتہ نہيں
کہ کون اس کی زد ميں آۓ گا
وہ صرف برباد کرنا جانتا ہے
اس کو غرض نہيں کہ مرنے والا
مسلم ہے يا عيسائی
جو مر گۓ سو مر گۓ
باقيوں کيلۓ جان ليوا تنہائی
SALAM
APKA TAKHAYUL NAZAR SE GUZRA AP BE SHAK ISS AZMAISH KE GHARI MEIN SATAISH KE KABIL HAIN
ACHEE SOCH KO HAMESHA PAZERAI OR 'RADE' AMMAL'KI MANZIL NASEEB HOTTE HAI MAGAR HAI RE BADNASIBI KE ISKAY LYE EK TAWEEL UMER 'DARKAR' HAI...
ALLAH HAFIZ..REHAN ALI
پراتنا پيار اور الفت دےکر مجھ کواپنی
کاہے اتني کلفت کرتے رہو تم ؟
زيدان کی ٹکر وہ تو کھيل کی بازی تھی
ہاں قانون کے تابع تھی
بيروت کی بازی زيست کی ديگر بازی ہے_
جزبوں کاطوفان اگر تم پاردريا کے ديکھوگے
شلام کو تم زبانئ اپنے سلام ہی پاوگے
صداقت دليل اور منطق يعني
سارے عقل کےسوتے ہيں وہ سب
اپنی جانب دريا کے تم اہ سوکھے پھول سے پاؤ گے
عارف بھائ آپ نے جو حکايت خونچکاں لکھی ہے ،آپ کے ساتھ ساتھ ہم نے بھی اپنے اپنے خون دل ميں انگلياں ڈبو لی ہيں اور يہی خون آنکھوں ميں بھی نظرآرہا ہے ليکن کيا کريں کہ ہم ان معصوموں کے لۓ رو تو سکتے ہيں،نوحہ تو کرسکتے ہيں اس ايک بچے ہوۓ گھر، بچي ہوئ چھت ،بچے ہوۓ منے سے سر کے لۓ ،اور اس سے زيادہ کچھ نہيں کر سکتے
کوئ بتلاۓ کہہم بتلائيں کيا
انفرادی طور پر اس وقت ہم اپنی بے بسی کا اقرار کرتے ہوۓ صرف رو سکتے ہيں،دکھی ہو سکتے ہيں اور کچھ نہيں کر سکتے،کيونکہ اس سب کے لۓ جس اتحاد کی ضرورت ہے وہ ہم ميں مفقود ہے مسلم امہ ميں اس وقت جس اتحاد کو ہونا چا ہئيے تھا وہ بالکل نہيں ہے ہر کوئ ہيروئنچيوں کی طرح صرف اس چکر ميں ہے کہ ميرانشہ پورا ہوتا رہے اور بس ،خواہ وہ کسی بھی قيمت پر ہو اس سے کوئ فرق نہيں پڑ تااور ہم سب کچھ اس طرح سے ان رويہں کےعادي ہو گۓ ہيں کہ بے شر می کي حد تک اس سب کو نارمل ليتے ہيں،اقوام متحدہ کو الزام دينے کا بھی کوئ فا ئدہ نہيں جب اپني صفوں ميں ہم خود متحد نہيں ہيں ليکن ہم تو کبو تر کو ديکھ کرآنکھيں بند کر لينے والوں ميں سے ہو گۓ ہيں جو يہ جانتے بو جھتے کہ آنکھيں بند کر لينے سے خطرے ٹلا نہيں کرتے بارباروھی کرتے جاتے ہيں ،کسي معجزے کے انتظار ميں ،حالا نکہ سب جا نتے ہيں کہ آج کا دور معجزوں کادورنہيں ہے ،سچ ہے سوتے کو تو کوئ جگا ۓ جاگتے کو کو ئ کياجگاۓ،کاش کہ ہم جاگ جائيں ليکن کوئ بتاۓ کہ کب ہو گايہ ياقرب قيا مت کی نشا نياں ظاہر ہونا شروع ہوگئ ہيں،پھر بھی ہم خوفزدہ نہيں ہوتے،کيوں بے حس ہيں يا خودغرض
نيک تمناؤں اور دلی دعاؤں کے ساتھ ،مع السلام
دعا گو
شاہدہ اکرم
جناب عارف شميم آپ نے جس دردمندی کے ساتھ لکھا ہے اس پر خدا آپ جزاۓ خير دے اور آپ کو کوئ غم نہ دے اور سدا خوش رکھے ۔
يہ ناچيز بھی کچھ ٹوٹے پھوٹے لفظ لے کر آيا ہے ۔
يلغارِ بلا ہے
۔۔جو عالم ِ مدہوشی ميں جنگلی بھيڑيوں کی مانند بڑھے آتے ہيں
سب خوف ميں اپنے ہي نشيمن چھوڑے جا رہے ہيں
کيونکہ ۔۔
شاخِ زيتون نفرت کی آگ سے جھلس چکی ہے
اور فاختائيں تھک کرجاۓ پناہ ڈھونڈ رہی ہيں
ايسے ميں کہيں پتھريلی زمين پر
شبِ تاريک ميں
کچھ بچے اپنی ماؤں کی چھاتيوں سے لگے ہيں
اڑی رنگت اور کھملاۓ ہوۓ چاند چہرے
سہمے ہوۓ ايک دوسرے کو ديکھتے ہيں
اور ہر آہٹ پر ماں سے اور چمٹ جاتے ہيں
اور کہتے ہيں ماں ہمارے گھر کو کيا ہوا۔ کب جائيں گے اپنے گھر
ميرے تو سارے کھلونے وہيں پر دبے ہيں
ان ميں سے ايک کہتا ہے تمہارے تو کھلونے دبے ہيں مگر ميرا تو بھائ۔۔۔
بوجھل دل کےساتھ
سيد رضا
برطانيہ
صدر بش صاحب کو اسٹيم رسرچ کی يۃ کۂ کر اجاذت نہ دينا ک انسانی ذندگی اہم ہے دوسری طرف 45000 عراق کے اور اب تک کے تقريبا„ 300 لوگ لبنان کے کيا وہ انسان نھيں تہے
ھم اس گھر کی چھت گرنے کا انتظار ہی کر سکتے ہيں اس گھر کو بچانے کی کوشش نہيں کر سکتے ھم بےحس سے بے شرم ہوگۓ ہيں ہم کو جنگ کی خبريں سننے کا چسکا لگ گيا ہے جيسے ھماری فوج کو حکومت کا ھميں ہر وہ کام کرنا اچھا لگتا ہے جو ہمارے کرنے کانہيں ہے
ہم ابھی اس دور ميں نہيں رہ رہے جب ہم کہ سکيں کے مسلمانوں کو متحد ہو کر باطل سے جنگ کرنی چاہے کيوں کے ہميں تو ابھی ی فيصلا کرنا باقی ہے کے اصل يا صحيح مسلمان کون ہے وہ جو حسن نصراللہ کے پيچھے چلے يا فواد سنورا کے پيچھے چلے،وہ جو مشرف کے پيچھے چلے يا وہ جو قاضی کے پيچھے ھميں پہلے سدھرنا ھوگا واپس سے شرم کرنی ہوگی اسکے بعد متحد ہونے کا مرحلا آئگا پھر جستجو اور جنگ ورنا ھم يہيں کے يہيں رہيں گے ہو سکتا ہے اس سے بھی گر جائں
نظارقبانی نے 67 کی جنگ ہارنے پر ايک نظم لکھی تھی اس کے کچھ اشعار کا ترجما کرنے کی کوشش کی ہے
اے ميرے غمزدہ وطن تونے ايک لمحے ميں
مجھے ايسے شاعر سے جو عشقيا کلام لکھتا تھا سے
ايسے شاعر ميں بدل ديا ہے جوخنجر سے لکھتا ہے
ھم جو سوچتے ھيں وہ الفاظ ميں بيان نہيں کرسکتے
ھميں اپنے اشعار پر شرمندہ ہونا چاہئے
ہمارے بےجا شور اور للکارسے کبھی ايک مکھی بھی نہيں مری
ھم بڑے دھل اور نغاروںکے ساتھ جنگ پر گئے اور ہار کے آگئے
ہمارا مسُلا ے ہے کے
ھمارا شور ھمارے اعمال سے تيز ہے
اور ہماری تلوار ہم سے بھی لمبی
مختصراً ہم تہذيبوں کی باتيں کرتے ہيں
مگر ہماری ذہنيت پتھر کے دؤر والي ہے
Writing on the current situation will be an ongoing process for the rest of the world, but the pain, agony and loss of lives with which the Lebanese people are suffering provides the Muslim world once again with a spark to wakeup, but it is so unfortunate that we are sleeping till the day comes when the same thing will happen to us and there will be no one left even to send us releif supplies, my question to the world: WILL THIS WILL BRING PEACE TO THE WORLD OR MORE TERROR?
آج ہم صرف اپنے آپ پر ماتم يی کر سکتے ہيں کيونکہ ہم صرف جوتيوں ميں دال بانٹ رہيں ہيں آج بہی ہم آپس ميں اکہٹے نہيں ہو سکے
ہم مسلمانوں نے کبہی بہی آجتک آکٹہے ہو کر کوئ فيصلہ نہيں کيا
ہمارا کوئ مشترکہ لاءحہ عمل طے نہيں ہو سکا نہ ہی ہم ميں اجتک کوئ فيصلہ کرنے کی قوت ہے اسکی اصل وجہ ہماری آپس کی نااتفاقی ہی ہے آجتک کسی مسلہ ميں مسلمانوں کی طرف سے نہ ہی کوئ مشترکہ پيخام ہی سامنے آ سکا ہے فيصلي تو بڑيدور کي بات ہے ہم مسلمان امت کيوں نہيں آکٹہی ہو سکتی کيوں ہم ہر فيصلے کی ليے امريکہ اور يورپ کی طرف ديکہتے ہيں يو اين او کے فيصلے کا انتظار کرتے ہيں اور يہ فيصلے آپ کو ياد ہو اس وقت آتے ہيں جب ہماری اينٹ سے اينٹ بج چکی ہوتی ہے ہمارا کچومر نکل چکا ہوتا ہے
مسلملنوں خدا را کبہی تو ايک پليٹ فارم پر اکٹہےہو جاؤ اور اگر ہم آکٹہے نہ ہوۓ تو ياد رکہيے گا غلامی کا پہندہ عنقريب ہمارے گلوں کو بہی اپنی لپيٹ ميں لے لے گا جو پہلے ہی ہمارے گرد تنگ سے تنگ تر ہوتا جا رہا ہے کيونکہ ہم اس کہاوت کی مانند آنکہيں بند کر بيٹے ہيں اور اپنی اپنی کہرلی کے چکر ميں مگن ہيں
خداوند کريم امت مسلمہ کو اتحاد کی برکت سے مالامال فرماۓ ثم آمين
Brother Arif
Asslamo Alikunm
aap nay humain to rula dia hay, yaqeen karain bahot ansoo niklay hain apnay Lobnani bhaion kay liye, Allah un ko apni hifso aman main rakhay aur un per tamam sahoobtain door karay.
Janab! Arif Sahib aur janab Syed raza sahib aur deeghar!
Khuda aap sub ki taufeeqat mein izafa karey, insaniyat ki kitni tazleel ho rahei hey aur moaziz dunya bilkul khamosh tamshaei bani hoe hey,
wohei munsif wohe qatil..............
انتہائی دکھ ھوا ہے مجھے ان معصوم بچوں کا اور ان تمام بيگناہ لوگوں کا ”وہ جو تاريک راھوں ميں مارے گۓ”۔ اس اسرائيلی ظلم وستم کی مثال کہيں نہيں ملتي، اگر کبھی کوئی مثال ملےگی تو ميں آپکو يقين دلاتا ہوں صرف مسلمانوں ميں ملے گي۔ اور آنحضور کی بات کيوں نہ سچی ھو جسميں آپ نے فرمايا تھا کہ ”ميری امت يہود کے مشابہ ھو گي، ايسی مشابہ کہ جيسے ايک پاوں کے دو جوتے”۔ ميں اس وقت ان دونوں قوموں ميں بہت سی حرکات مشابہ پاتا ھوں، خاص کر ظلم وستم ميںـ
بےجاری ”اردو نظم” سے آخر ايسی کيا خطا سر زد ہوئ کہ لبنان کی اِس دھکتی آگ ميں اص کا باربيکيو بنايا جا رہا ہے ؟
(حيراں ہوں دل کو روؤں کہ پيٹوں جگر کو ميں؟)
nazm tou khoob hay magar;
hay jurm-e-zaeefi ki saza marg-e-mafagat.
when v were powerful v used 2 dictate our terms.
Iqbal ke yeh ashaar satar aasi saal purane hone ka bawajood aaj bhi naye hain…
To ne kya dheka naheen Europe ka jamhoori Nizam
Chehra roshen andaroon changeez se tareek tar
(Did you not see the democratic system of the West? A glowing face but with the inside darker than that of a Changez Khan?)
جن مسلمانوں پر اسلام نافذ نہ ہو سکے ان مسلمانوں پر غور کرنا چاہيے جو اسلام مسلمانوں پر نافذ نہ ہو سکے اس اسلام کے بارے ميں غور کرنا چاہيے جو قوت نافذہ مسلمانوں پر اسلام نافذ نہ کر سکے اس قوت کے بارے ميں غور کرنا چاہيے (دنيا ميں ہونے والے ظلم پر کعبہ خاموش ہے ہميں سوچنا چاہيے)
جناب سيد علی صاحب دعاؤں کا شکريہ ۔
آپ کی دعاؤں پر بس يہی کہوں گا :
ميں چراغ لے کے ہوا کی زد پہ جو آگيا ہوں تو غم نہ کر
ميں يہ جانتا ہوں کہ ميرے ہاتھ پہ ايک ہاتھ ضرور ہے
دعاؤں کا طلبگار
سيد رضا
برطانيہ
DEAR
ARIF SHAMIM
You show the corect and clear picture to the world. My prayer is for you and for world peace.
Your comparison of Zidanee's head-butt and the attack on Beirut is one a beautiful comparison if Israel and the world understands.
عارف بھائ کل صرف بلاگ ہی ديکھا تھا،آج آپ کي آواز ميں تحت اللفظ سنا،اور دل کادرد اور سوز محسوس کيا،اے کاش کہ يہ درد اوردرددل دنيااور دنيا کے بڑے اورارباب اقتدار بھی محسوس کريں ما لک کائنا ت ہمارے لبنانی بہن بھائيوں اور معصوم بچوں کی آز ما ئشوں کو دور کر ے ،آمين
دعاگو شاہدہ اکرم
Agar Islam ki sirf aik ikhlaki taleem per hi zor diya jai "ADAL" pai tu yeah jo insaf ka tarazoo aik taraf jhuka howa hai yeah wapis apni jagah pai aa jai.......Aiy kash
اکيسويں صدی ميں بھی انسان انسان سے انسان کيلۓامن مانگے نہيں جانتا انسان کون؟وہ جو گناہ کي پيداوار؟ يا جوخالق کی تصوير ميں وجود پاۓ اشرف المخلوقات بنے ہے؟ بے چارہ !__بھلاکس کو اپنے ماضی اورمنبعےکي خبرہے؟بيروت کشمير اور قبرص ميں ہربار انسان دوسہرا مناۓ شکر کرتا ہے اچھا ہواتباہی کےمارے کو سکھ ہوا_ہاں بيروت ميں امن کا بچہ ابھی دس سالہ ہي تھا کہ نيکی اور بدي کے ديوتاؤں ميں پھر سے ٹھن گئ!! ہاں بتاو بھلاکاہے کو بلڈنگ اوپربلڈنگ لگاۓ تم اوپر تلے گاوںپرگاوں بساتۓ گۓ؟ زيست کي طلب ميں تم وہ گھس پھٹيۓ بھول بيٹھے تھے جو بدی يا سچائی کا سودا ہتھياروں ساے تلے کرنے جمع ہوتے رہےبدی کےتو مزے اگۓ ايک ہی وار ميں بيروت کوريت سيمنٹ اور لوہے کا ملبہ بنانے لگی _امن جان سے گيا معلوم نہيں پھر سے کب جی اٹھتا ہے بيروت ميںامن کا بچہ جو بيروت کو پھر سے جبروت بناۓ؟
بي بي سي اردو ڈاٹ کام پر ٰ ٰ لبنان ميں تباہی اور بچے ٰ ٰ کے عنوان سے تصويروں نے خون کے آنسو رلاديا۔
مجھے نہيں معلوم کہ ايک باپ نے اپنے لختِ جگر کی لاش کے ٹکڑوں کو ايک گدڑی ميں کيسے اٹھايا ہوگا ۔
کيا اسرائيلی فوج ميں کوئ بھی صاحبِ اولاد نہيں !؟
رضاصاحب اگر اسرائيليوں ميں سے کوئ صاحب اولاد ہوتا تو ايساکبھی نا کرتا مان ليں يہ بات کوئ ايک بھی ايسا نہيں ہے جس کے نصيب ميں اولاد کا سکھ لکھا ہو مالک نے ،تو کيسے سمجھيں گے وہ اولاد کی خوشی کو ،اس کے دکھ کو ، اس کے سکھ کو،کيوں کہ ان کے دکھ ،سکھ،خوشي،غم ،اولاد ،ماں باپ،سبھی رشتوں کا سکھ ايک ہی ڈور سے بندھا ہوتا ہے،کرسي،روپيہ ،ڈ الر،پاؤنڈ،يا جو بھی وقت کی ملک کی کرنسی ہو،نوٹوں کي خوشبو ،کرسی کانشہ ،سب رشتوں پر حاوی ہوتا ہے ان دہشت گردوں کا کوئ مز ہب ،کوئ رشتہ نہيں ہوتا ،يہ سب جزبے انسانوں کے لۓ بناۓ ہيں قدرت نے اور اس طرح کے کام کرنے والے انسان نہيں ہوتے سو انسانی جزبوں سے بہت دور ہو تے ہيں،ميں جانور اس لۓ نہيں کہوں گی کہ مامتاتوجانوروں کی بھی مشہور ہے ، صرف دعائيں ہيں اپنے ان پيارے بچوں کے لۓ اور لبنانی بہن بھائيوں کے لۓ
دعا گو
شاہدہ اکرم