مارشل لا کی ابجد
کسی بھی وردی کی پشت پڑہ لو سقوط ڈھاکہ لکھا ہوا ہے۔
بہت ہی واضح علامتوں میں شکست خوردہ لکھا ہوا ہے۔
الف سے ایوب، پ سے پرویز، ض سے ہے ضیائے تِیرہ۔
یہ مارشل لا کی ابجد نو ہے۔ ی سے یحی لکھا ہوا ہے۔
یہ جرنیلوں کا قبیلہ ہے یا مداریوں کی منڈلی
کہ ان کے کندھوں کے دونوں جانب بچہ جمورا لکھا ہوا ہے۔
نہ دال دلیہ، نہ دودہ لسی، نہ د ین ہے اور نہ روشنی ہے۔
غریب کے پیٹ پر فقط لفظ ایٹمی دھماکہ لکھا ہوا ہے۔
یہ چودہری لیگ جسکا منشور نوں غنہ کی سمفنی ہے۔
ہر ایک صفحے پہ آکا باکا تلی تلاکا لکھا ہوا ہے۔
(وطنی بیلاگ پوری)
پنجابی اور اردو کے اس بہت ہی بھلے لیکن جلاوطن شاعر اور لکھاری کی’وطنی بیلاگ پوری‘ کے نام سے یہ تازہ غزل پڑہ کر مجھے انیس سو اکہتر کا ڈھاکہ اور ارض مشرقی بنگال یاد آ گئے۔ ’مقتول کون؟‘ ’مشرقی پاکستان کے بنگالی،‘ قاتل کون؟ ’مغربی پاکستان‘۔ تاریخ میں یہ ایف آئی آر ہم پر ہمیشہ کٹی رہے گي۔ مانا کہ یحیٰ خان اور اسکی فوجی جنتا مشرقی پاکستان کو ایک بڑے مذبح خانے میں بدلنے کی ذمہ دار تھی لیکن وہ خامشی اور تائيد بھی اسکی اتنی ہی ذمہ دار تھی جو مغربی پاکستانیوں نے اختیار کیے رکھی۔
کیا آج کے بلوچستان کو مشرقی پاکستان کی ’کاپی کیٹ‘ بنانے والے جرنیلوں میں اتنی روشن ضمیری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور بنگلہ دیش کے عوام سے سنہ اکہتر کے ’ہولوکاسٹ‘ پر معافی طلب کریں۔
تبصرےتبصرہ کریں
آپکی تبصروں کے لۓ دعوت بسر وچشم مگرپہلے سرور کے ہاں سے تبصروں کي ترسيل يقيني بنانے کي انشورنس کراویئے گا۔