گوانتاناموبے جانے کی شرائط
میں واشنگٹن سے کوئی نو گھنٹے کی فضائی مسافت طے کرنے کے بعد امریکہ کے بدنامِ زمانہ حراستی مرکز گوانتاناموبے پہنچ رہا ہوں۔ اس سفر کا مقصد امریکہ کے اس انتہائی خفیہ رکھے جانے والے حراستی مرکز کا کچھ آنکھوں دیکھا احوال اکھٹا کرنا ہے۔
گوانتاناموبے کے اس دورے کی اجازت کے لئے میں امریکی محکمہ دفاع کو درخواست دیتے وقت زیادہ پُر امید نہیں تھا۔ لیکن پینٹاگون والوں نے خلافِ توقع چند ہفتوں کے اندر ہی اپنی مفصل کاغذی کاروائی مکمل کر کے اجازت نامہ جاری کر دیا کہ آپ گوانتاناموبے تشریف لا سکتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں گوانتاناموبے تک میڈیا کی رسائی میں نسبتاً نرمی لائی گئی ہے ۔ لیکن آج بھی اس متنازعیہ حراستی مرکز کے آہنی دروازے ہر ایک کے لئے نہیں کھولے جاتے۔
مجھے جو اجازت نامہ ملا ہے اس میں مجھ سے یہ پہلے لکھوا لیا گیا ہے کہ بطور صحافی مجھے وہاں کیا کچھ کرنے کی اجازت ہے اور کونسے کام بلکل ممنوعہ ہوں گے۔
مثلاً مجھے گوانتانامو بے میں قید افراد سے ملاقات کرنے، ان کے انٹرویو لینے یا ان کی قابلِ شناخت تصاویر لینے کی اجازت نہیں۔ میں جو بھی تصاویر لوں گا، امریکی فوجی اہلکار اور انٹیلیجنس حکام انہیں پرکھیں گے، اور مناسب سمجھیں گے تو ساتھ لے جانے دیں گے۔ ہاں البتہ گوانتاناموبے کے بارے میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں کا نقطہ نظر بتانے کے لئے ان کے ساتھ میری ملاقاتوں کا خاص اہتممام کیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ ہمیں حراستی مرکز کے مختلف خالی حصے بھی گھما کر دکھائے جائیں گے کہ وہاں قیدیوں کی آسائش اور ان کی دیکھ بھال کا کتنا ’زبردست‘ انتظام کیا گیا ہے۔
یہ شرائط پڑھ کر ایک لمحے جی چاہا کہ میں گوانتاناموبے جانے کا ارادہ ترک کردوں۔ ایسے دورے کا کیا فائدہ جس میں اتنی کڑی پابندیاں ہوں، حکام سائے کی طرح آپ کے ارد گرد منڈلاتے رہیں اور آپ آزادی سے اپنا کام نہ کر سکیں؟
پھر سوچا کہ فوج کے کام تو ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں، پاکستان ہو، بھارت یا پھر امریکہ۔ اُن کی اولین ترجیح اپنے سکیورٹی مفادات اور اپنے نقطہ نظر کا فروغ ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارا کام اسی کوشش میں لگے رہنا ہے کہ ایسے موقعوں سے پورا فائدہ اٹھائیں اور کام کی جیسی بھی، تھوڑی سی بھی معلومات نکالنے میں کامیاب ہو پائیں، نکالیں۔
میں اسی سوچ کے ساتھ کیوبا کی سرزمین پر قائم گوانتاناموبے جا رہا ہوں تاکہ امریکہ کے اس خفیہ ترین حراستی مرکز کے بارے میں جتنا بھی سیکھ سکا اور جان سکا، اُسے غنیمت سمجھوں گا۔
تبصرےتبصرہ کریں
ہم آپ کا انتظار کریں گے۔
آپ کو جانا چاہیے شاہ زیب تاکہ کوئی تو جائے اور زندوں کے خبر لائے۔
شاہ زيب جيلانی صاحب ہم سب آپ کی بخير واپسی کے اور مثبت جوابی بلاگ کے مُنتظر رہيں گے۔ گو وہاں سے واپسی پر آپ کی ذہنی حالت کافی دن عجیب رہنے والی ہے جيسا کہ جانے سے پہلے ہی آپ کی حالت عجيب ہو رہی ہے۔ پھر بھی ہم اس بلاگ سے زيادہ اُس بلاگ کا انتظار کر يں گے جو ايسی جگہ کی خبر لائے گا
جہاں سے جا کر جو کوئی آتا ہے وہ ہوش و حواس کی بات نہيں کرتا يعنی
خير نال جائيں اور خير نال آئيں
آپکے تجربات اور تحرير کا انتظار رہے گا۔ خیر سے جائیں اور خیر سے آئیں۔