نئی حکومت پرانے بدلے
پاکستان میں نئی حکومت نے سیاسی مخالفین سے انتقام کی دکان کی گرینڈ اوپننگ بڑی دھوم دھام سے شروع کی ہےۂ
اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ لاہور میں ڈاکٹر شیر افگن اور کراچی میں ارباب رحیم کو 'پادریشن' (سندھی میں جوتے کو 'پادر' کہتے ہیں) موجودہ عظیم انقلابی جمہوری حکومت کے خلاف 'محلاتی سازش' (ایوان صدر کی سازش) تھی تو مرکز میں ملک رحمان اور سندھ میں ذوالفقار مرزا کو وزیر داخلہ بنانا کس ملکی یا غیر ملکی ایجنسی کی سازش ہے؟
ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت غیر مقبول بن کر سازشوں کا شکار ہوئي کہ اس نے خان عبدالقیوم خان کو وزیر داخلہ بنایا تھا۔
آصف علی زرداری کے یارِ غار ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے وزیرداخلہ بننے پر جو پہلا کام کیا ہے وہ آصف علی زرداری کی بہن ایم این اے عذرا پیچوہو پر مبینہ قاتلانہ حملے کے کیس میں سابقہ حکومت کے وزیر الطاف انڑ کی گرفتاری اور پھر تھانے کے لاک اپ میں اسکی وہی ہزیمت ہے جو اس سے پہلے سابقہ ارباب حکومت نے اسی تھانے میں ایم پی اے زاہد بھرگڑی اور مشرف حکومت نے نواز شریف، اس کی پارٹی اور خاندان کیساتھ کی۔
یاد ہے بھٹو حکومت میں حبیب اللہ خان کو بھی ہتھکڑیاں لگائے ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔
الطاف انڑ خود بھی کسی مسجد کی چٹائی کا تنکہ نہیں بلکہ ایک صحافی اور کمیرا مین منیر سانگی کے قتل سمیت کئی مبینہ جرائم اور کالے دھندوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے لیکن صرف زرداری کی بہن کے کیس میں اس کی گرفتاری سیاسی انتقام پسندی اور اقربا پروری ہی ہے۔
سندھ میں سب سے پہلی پوسٹنگ بھی عذرا کے شوہر ڈی سی او فضل اللہ پیچوہو کی ہی ہوئي ہے۔
'کیا یہ درست ہے کہ مشرف بھی اپنے بیٹے کو چین کے دورے پر ساتھ لیکر گئے؟' کل میرے ایک صحافی دوست مجھ سے نیویارک کی ایک آرٹ گیلری میں پاکستانی آرٹسٹ طلحہ راٹھور کی تصاویر کی نمائش میں پوچھ رہے تھے۔