تھرکتی کرکٹ، تو پھر کیا
ابھی انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کو شروع ہوئے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے کہ کرکٹ کی اس نئی شکل کے متعلق بحث زور پکڑ گئی ہے۔
کبھی اس میں فلمی ستاروں کی موجودگی پر بات ہوتی ہے تو کبھی اس میں موجود بدن تھرکاتی چیئرلیڈرز پر کالم لکھے جاتے ہیں۔ اور تو اور ٹورنامنٹ کی انتظامیہ کو یہاں تک تنبیہہ کی گئی ہے کہ ان چیئرلیڈرز کی موجودگی میں ماؤں بہنوں کے ساتھ کرکٹ نہیں دیکھی جا سکتی اس لیے ان کو 'ذرا ڈھانپیں' یا خیال رکھیں کہ ان کا رقص فحش نہ ہو۔
20 ٹوئنٹی کرکٹ کے کھیل کو کبھی کیری پیکر سیریز سے ملایا جاتا ہے تو کبھی فٹبال لیگ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ آخر ایسا کیا ہو گیا ہے؟
کرکٹ کا کھیل تو ہمیشہ سے ہی 'ایولو' یعنی بدلتا رہا ہے جسے ارتقاء بھی کہا جاتا ہے۔ کبھی یہ کھیل دونوں ٹیموں کی پوری اننگز کے خاتمے کے بعد ختم ہوتا تھا تو کبھی تین دنوں کے بعد ایک آرام کا دن اور پھر دو دن کا میچ۔ پھر ورلڈ کپ اور کیری پیکر سیریز کے بعد ایک روزہ میچوں کا آغاز ہوا اور کھیل کو ساٹھ اور پھر پچاس اوورز تک محدود کر دیا گیا۔ اب کرکٹ میں بیس اوورز کا کھیل بھی شامل کر دیا گیا ہے جو کہ گزشتہ ورلڈ کپ سے لگتا ہے کہ کافی مقبول ہوا ہے۔ بیس اوورز کے ساتھ ساتھ غیر ممالک سے آئی ہوئی چیئر لیڈرز اور بولی وڈ کے فنکاروں کو بھی اب کرکٹ کا سٹیج دے دیا گیا ہے اور وہ شائقین کو کرکٹ کے ساتھ ساتھ 'فلمی' انٹرٹینمنٹ بھی مہیا کرتے ہیں یعنی ایک ٹکٹ میں دو مزے۔ اب یہ شائقین پر منحصر ہے کہ وہ میچ دیکھتے ہیں یا 'انٹرٹینمنٹ'۔
اگر ایک روزہ میچوں میں کھلاڑیوں کے لباس کا رنگ بدلا گیا تو 20 ٹوئنٹی میں کھلاڑیوں کا لباس تو رنگ دار ہوا ہی لیکن انٹرٹیمنٹ مہیا کرنے والی چیئر لیڈرز کا لباس کم نظر آیا۔ ایسا نہیں کہ وہ پہلے پورا لباس پہنتی تھیں۔ ان کے لیے یہ کم لباس نیا نہیں ہے۔ امریکہ یا جہاں کہیں سے یہ چیئرلیڈرز آئی ہیں چیئر لیڈرز یہی لباس پہنتی ہیں بس سٹیڈیم میں کرکٹ دیکھنے والوں کے لیے یہ ذرا نئی بات ہے۔ حالانکہ بولی وڈ فلموں میں عام ہیروئنیں بھی اسی قسم کا لباس پہنتی ہیں اور کسی کی ماں بہن کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ شاید اس لیے کہ وہ فلم کا سٹیج ہے اور یہ کرکٹ کا۔ مگر آہستہ آہستہ چیزوں کی بھی عادت پڑ جاتی ہے اور ان چیئر لیڈرز یا ناچ گانے والیوں سے شائقین اتنا 'تنگ' نہیں ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ یہ بھی کھیل کا حصہ ہی بن جائیں۔
شاہ رخ خان، پریٹی زنٹا، جوہی چاولہ یا اکشے کمار کی موجودگی سے اگر کرکٹ زیادہ تھرکتی ہے تو اس میں کیا حرج ہے۔ سچن اور جے سوریا کی دھواں دھار بیٹنگ اور شعیب اور بریٹ لی کی تیز رفتار بولنگ پر تو اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
آخر انجلینا جولی، نکول کڈمین، جارج کلونی اور آنجہانی لیڈی ڈیانا کے اقوامِ متحدہ کے سفیر بننے سے اس بین الاقوامی ادارے کو فائدہ ہی پہنچا ہے نقصان نہیں۔ اکشے کمار دلی ڈیئرڈیولز کے سفیر بنے رہو، کچھ نقصان نہیں ہو گا۔