'کون ہے یہ خرم شاہ؟'
'بتائے شریف برادران کی نااہلی پر سب سے زیادہ خوش کون ہوگا؟'
'ظاہر ہے، خرم شاہ۔'
'خرم شاہ؟ کون ہے یہ خرم شاہ؟'
'تم خرم شاہ کو نہیں جانتے؟ بھائی وہی تو ہے سارے فتنے کی جڑ، وہی جس کا سارے فسانے میں کہیں ذکر نہ تھا۔'
'یار پہیلیاں مت بجھواؤ، صاف صاف بتاؤ۔'
'اچھا تو سنو۔ خرم شاہ وہ مبینہ شخض ہے جس نے خود کو میاں شہباز شریف کے حلقے کا ووٹر بتاتے ہوئے شریف برادران کے خلاف اس بنیاد پر عرضی دائر کی تھی کہ وہ سزا یافتہ ہیں، اس لیے وہ کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں ہو سکتے۔'
'اچھا! تو پھر خرم شاہ کبھی سامنےکیوں نہیں آئے؟'
'بس نہیں آئے، تمہیں کیا؟ سارے وکلا انہیں تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ سامنے نہیں آئے، شاید شرماتے ہیں۔'
'میں نہیں مانتا۔ میرے قدم بڑھاؤ قائد تو کہتے ہیں کہ شریفوں کی نااہلی صدر زرداری کی سازش ہے۔'
'ارے بھائی کوئی مانتا ہے کہ وہ نااہل ہے، ہر ایک اسے کسی اور کی سازش قرار دیتا ہے۔'
'تمہاری باتوں سے جمہوریت دشمنی کی بو آتی ہے۔ کیا تم بھی پی سی او ججوں اور مشرف کی باقیات کے ساتھ ہو؟'
'یہ پی سی او جج کیا ہیں؟ کیا ان کے پبلک کالنگ آفسز ہیں؟'
'یار مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کسی نے تمہیں نااہل قرار کیوں نہیں دیا؟ بھائی پی سی او جج وہ ہیں جنہوں نے اس وقت حلف لیا جب جنرل مشرف صدر کے طور پر کام کر رہے تھے اور انہوں نے قومی مفاد میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے ججوں کو چلتا کیا۔ پھر انہوں نے 'پرووژنل کونسٹیٹیوشن آرڈر' نافذ کیا اور متعدد ججوں سے اس کے تحت دوبارہ حلف لیا جن کو اب پی سی او جج کہا جاتا ہے۔'
'آئی سی! تو وہ کون سے جج ہیں جنہوں نے آمروں کے پی سی او، ایل ایف او یا ایکس وائی زیڈ کے تحت حلف نہیں اٹھایا؟'
'سب گزر گئے، بس شاید ایک زندہ ہے۔۔۔۔'
'یو مین، افتخار چوہدری؟'
'ارے نہیں۔۔۔ فخرالدین جی ابراہیم۔'
'اوکے۔ تو پھر بیچ میں زرداری کا کیا چکر ہے؟'
'بیچ میں نہیں ان کا تو شروع سے ہی چکر تھا۔ انہوں نے پہلے میاں صاحب کو مفاہمت کی پٹی پڑھائی، پھر ان کو بہلا پھسلا کر انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور کیا تاکہ قیو اور نون کے درمیان ووٹ بٹ جائیں اور پیپلز پارٹی کی راہ ہموار ہو، پھر اپنے وزیر اعظم کے لیے ان سے ووٹ حاصل کیے آخر میں شریفوں کو استعمال کر کے مشرف سے چھٹکارہ حاصل کیا اور خود مشرف۔۔۔ میرا مطلب ہے صدر بن بیٹھے۔'
'اچھا ایسا ہے؟ یار تمہاری باتیں سن کر تو مجھے سپریم کورٹ کا فیصلہ ٹھیک ہی لگنے لگا ہے۔'
تبصرےتبصرہ کریں
سب سے زیادہ خوش امریکا ہے۔ جب مشرف (ق لیگ) کام کے نہ رہے تو نطر انتخاب پیپلزپارٹی پر ٹھری۔ وہ امریکی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے پر آمادا نہ ہوتیں۔ ان کو راستہ سے ہٹا دیا۔ اور اب شریف برادران کو بھی۔ دیکھیں یہ کھیل کہاں تک لے جاتا ہے پاکستان کو۔
سومرو صاحب، آپ اپنے اس بلاگ ميں کم از کم تين چيزوں کيلیے مبارکباد کے مستحق ہيں:
١۔ اس سے زيادہ مناسب اور مختصر انداز ميں موجودہ حالات، يعنی اندھير نگري، چوپٹ راج، شايد بيان نہيں کيا جا سکتا۔
٢ ۔ ايک ہي بات، بيک وقت بڑے گہرے اور بڑے ہي آسان اندز ميں کہنا۔
٣ ۔ آخري جملہ ۔ حقيقت تو يہ ہے کہ ميں بھي اب وہی سوچنے پہ مجبور ہونے لگا ہوں جو آپ نے آخري جملے ميں لکھی ہے۔
ويلڈن سومرو صاحب۔
واہ بھئی، بہت خوب لکھا ہے۔
محترم خرم شاہ صاحب سامنے آؤ اور سب کو بتا دو کہ شريفوں نے آپ کے ساتھ کيا کيا زيادتياں کی ہيں، کتنے ظلم کيے ہيں جن کی سزا آپ نے انہيں پنجاب کی حکومت و بے پناہ لوگوں کو ان کی نا اہلی سے تکليف پہنچائی۔ جناب اگر آپ کا وجود ہے تو سامنے آجائيں۔
کیا شریف برادران اتنے شریف ہیں کہ زرداری کے سارے کام کر دیے؟ یہ ضرور کوئی لمبی گیم ہے۔
آداب عرض! فيصلہ تو سپريم کورٹ نے ديا اور نام بدنام ہے زرداری کا۔ بات کچھ بھی ہو اس فيصلے سے دونوں پارٹيوں کو نقصان کا خطرہ ہے۔ لہٰذا ن ليگ کو خصوصاً جزبات بھڑکانے کی بجائے ہوش برتنا چاہیے۔۔شکريہ
پی پی پی کی حکومت نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔
ابھی وزيراعظم يوسف رضا گیلانی صاحب کا پارليمان سے خطاب سنا، طبيعت خوش ہوگئی۔ زرداري صاحب کی ’ہوشيارياں‘ انہيں لے ڈوبی ہيں جبکہ يوسف رضا کے شفاف اور پرخلوص رويے کو اپوزيشن سميت تمام سياسی حلقوں کا اعتماد نظر آتا ہے۔ يہی وقت کي ضرورت ہے۔ اس کے بعد اب زرداري صاحب کے لیے کيا کام رہ جاتا ہے۔ انہيں چاہيے اس قوم کے حال پر رحم کريں۔ بی بی کے نام کو مزيد بٹہ نہ لگائيں۔ اب بال بچوں کو وقت ديں۔ يہ ملک ان کے بغيرکہيں بہتر طريقے سے چلايا جاسکتا ہے۔
مجھے تو يہ خرم شاہ امريکہ کے خودساختہ جن اسامہ بن لادن کي طرح پاکستانی حکومت کا خودساختہ بھوت ہي لگتا ہے۔