'وڈا' مائیکل جیکسن
یہ شاید سن تراسی کی بات ہے جب مائیکل جیکس کا 'تھریلر' المبم آیا تھا۔ اور شاید یہی وہ وقت ہو جب میں نے اس سیاہ فام امریکی سنگر (جی ہاں! اس وقت مائیکل جیکسن سیاہ فام تھے) کا نام پہلی مرتبہ غور سے سنا تھا۔
تھریلر نے تو جیسے ہر کسی میں ایک 'تھرل' (چلبلی) سی مچا دی، جسے دیکھو تھرکتا نظر آتا تھا۔ کوئی شادی بیاہ ہو، منگنی ہو یا عید میلاد کا جلوس ہر جگہ آپ کو مائیکل جیکسن کا کوئی 'ہم شکل' اس جیسا چست اور بھڑکیلا لباس پہنے تھریلر کا مشہور 'بریک ڈانس' کرتا نطر آتا۔
میں نے بہت کوشش کی کہ میں یہ سمجھ سکوں کہ سب لوگ جس سنگر کے مداح تھے آخر وہ کہتا کیا تھا لیکن مجھے چیخوں اور 'بیٹ اِٹ' کے سوا کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔
میں حیران ہوا کرتا تھا کہ محلے کا جیلا جس نے پانچویں سے آگے کچھ نہیں پڑھا وہ اسے کیسے سمجھ لیتا ہے اور ہر ایک بول کے ساتھ بالکل اس طرح رقص کرتا جس طرح امریکہ کا سیاہ فام سنگر کرتا تھا۔
'بلیک اینڈ وائٹ' نے اور فرق مٹا دیا۔
مائیکل جیکسن نے تو جیسے جیلے کی طرح کے کئی لوگوں کو شناخت دے دی تھی اور یہی وجہ تھی کہ وہ ان کا موسیقی کی حد تک تو خدا تھا۔ نائی کی دکان پر بھی جیکسن کی تصویر دیوار پر چسپاں اور قصائی کی دکان پر بھی وہ بکروں کے آس پاس لٹکا ہوا نظر آتا تھا۔
لیکن پھر مائیکل جیکسن سیاہ فام نہیں رہا۔ اس نے بقول ذاکر قصائی کے، اپنی جلد اتروا کر نئی لگوا لی تھی۔ لیکن پھر وہ ساری عمر لوگوں سے منہ چھپاتا رہا، کبھی نقاب پہنے نظر آتا اور کبھی سر پر کپڑا پہنے۔ کئی ایک نے اسے برقعے میں بھی دیکھا۔ اس کو پتا تھا کہ اس نے کیا کیا ہے یا اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔
'تھریلر' کے بعد 'بیڈ' اور اس کے بعد 'ڈینجرس' ۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ 'ڈسکو، آر اینڈ بی اور فنک' کا مجموعہ بنانے والا جینیئس فنکار کدھر جا رہا ہے۔
ایک دن اخبار میں خبر دیکھی کہ مائیکل جیکسن مسلمان ہو گیا ہے۔ (مائیک ٹائیسن بھی تو مسلمان ہوا تھا) ساتھ ہی اخبار والوں نے ازراہ کرم سوالیہ نشان بھی لگا دیا تھا۔ اسی خبر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مائیکل جیکسن بحرین کے کسی شہزادے کے دوست ہیں اور اس کے پاس ہی رہ رہے ہیں۔ ذہن میں سوال آیا کہ کیا ماجرا ہے، مائیکل جیکسن کا عربی یا عربوں سے کیا تعلق۔ شاید خبر درست ہو۔ پھر خبر یہ بھی آئی کہ بحرین کے شیخ نے جیکسن پر مقدمہ کر دیا ہے اور پھر جیکسن کے دوسرے مقدمات کی طرح یہ معاملہ بھی عدالت سے باہر حل ہو گیا۔ ویسے آنجہانی سنگر کے کئی معاملات عدالتوں میں بھی حل ہوئے اور پوری دنیا نے ان کی کارروائی دیکھی۔
حال ہی میں معلوم ہوا کہ مائیکل جیکسن لندن میں اپنا کنسرٹ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ خبر بھی آئی کہ یہ ان کی زندگی کا آخری کنسرٹ ہو گا۔ پڑھ کر حیرانی ہوئی کہ بھئی آخری کیوں۔ بچوں کے ساتھ اس عظیم سنگر کا آخری کنسرٹ جو میرا پہلا ہونا تھا دیکھنے کا پروگرام بنایا، معلوم ہوا کہ ٹکٹیں تو ہاتھوں ہاتھ بک گئیں (اب تک سات لاکھ پچاس ہزار ٹکٹیں بک چکی ہیں)۔ میرے پہلے کنسرٹ کا خواب پورا نہیں ہوا لیکن مائیکل نے آخری کنسرٹ کا وعدہ پورا کر دیا۔
بڑا تو پھر بڑا ہی ہوتا ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
آداب! فدوی سمجھتا ہے کہ مائیکل جیکسن کے سیکنڈلز پر بات کرنا بےمعنی ہے کہ قریب قریب ہر مشہور و معروف شخصیت کے ساتھ سیکنڈلز منسوب رہتے ہیں یا پھر میڈیا خود میں ‘پیٹرول‘ ڈالنے کے لیے سیکنڈلز گھڑتا ہے۔ فدوی نے مائیکل جیکسن کے بریک ڈانس دیکھے ہیں جس سے ایک بات تو یقینی طور پر کہی جاسکتی ہے کہ ان کو میوزک سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا اور ان کا ڈانس، پورے جسم کے اعضاء کو بجلی کی سی طرح سے حرکت دینا اور ان کے چہرے کے تاثرات سے بآسانی نظر آتا ہے کہ وہ اپنے نغمے کے الفاظ کو روحانی طور پر گُنگناتے ہیں اور ان میں ’ڈرامہ‘ یا ’ایکٹنگ‘ کا شائبہ تک نظر نہیں آتا جیسا کہ آج کل کے پاپ سنگرز میں دیکھا جاتا ہے۔ محمد رفیع اور لتا کی طرح بلاشبہ مائیکل جیکسن بھی موسیقی سے حقیقتآ والہانہ محبت کرتے تھے۔
کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہيں کتنے پيارے
ميں نے ہميشہ ڈانس مائیکل جيسا کرناچاہا پر بری طرح ناکام ہوئی اور اسی وجہ سے ميں نے امی کی بہت مار کھائی۔ آج بھی ’بيڈ‘ سن کر ڈانس پر۔ ميری دعاہے کہ اللہ ہميشہ مائیکل کےبچوں کو خوش رکھے اور ان سے ملاقات اوپر ہوگی۔ انشااللہ۔
اب ايک نہ ختم ھونے والا سفر شروع - باۓ باۓ جيکو
ارے اس کا تو جسم ہی بولتا تھا ، اسکا کہنا سمجھنے کی ضرورت ہی نہ تھي۔ بس اس کے ساتھ ساتھ اپنی ٹانگيں بازو اور سر ہلنا شروع ہو جاتے تھے۔
اصل ميں بڑا فنکار وہی يوتا ہے جس کا ذہن اپنے فن کے متعلق بہت زيادہ ہوتا ہے اور عام زندگی کی معمولات کم ہوتی ہیں۔ روپے پيسے کے معاملات يا لوگوں سے تعالقات ميں بےوقوف ثابت ہوتا ہے۔ چاہے سائنس دان ہو يا شاعر اصل تخليقی عمل اسکے بغير ہو نہيں پاتا۔۔۔