عید مبارک
کیا واقعی یہ ممکن ہو سکے گا کہ ایک ہی ملک یا ایک ہی شہر کے مسلمان ساتھ عید منا سکیں گے؟
کاش ایسا ہیں ہو۔ مجھے تو ہر سال یہی افسوس ہوتا ہے کہ ہم لوگ اتنی بےوقوی کی باریکیوں پر توجہ مرکوز کر کے اجمتماعی فائدے کو بھلا دیتے ہیں۔
سائنس نے بڑی ترقی کر لی ہے۔ چاند کی موجودگی کا پتہ ہم سائنسی آلات اور حساب سے لگا سکتے ہیں، یہ ضروری نہیں کہ اس کی شہادت کے لیے مخصوص مولوی حضرات اسے آسمان میں تلاش کر رہے ہوں۔
لیکن ظاہر ہے کہ اگر ہم نے اس طرح کے سائنسی طریقہ کار کو آزما لیا تو ان ہی حضرات کا رعب و اثر کچھ کم ہو جائے گا، اور ظاہر ہے کہ یہ اس کے حق میں نہیں ہوں گے۔
عید خوشی کا موقع ہے، ہم سب کو ساتھ مل کر یہ خوشی منانی چاہیے، اور ہمیں (سائنس کے ذریعے) اس کی تاریخ بھی پہلے سے پتہ ہونی چاہیے۔
اگر ہم حج کی تاریخ سعودی عرب سے ملا کر چلتے ہیں تو ہمارے سال کی ساری تاریخیں وہیں ہونی چاہئیں۔
ترکی نے عقل مندی سے یہ سارا عمل سنبھال رکھا ہے۔ اول تو وہاں رمضان اور عید کی تاریخیں پہلے سے طے ہوتی ہیں۔ دوسرا یہ ہے کہ ترکی میں عید کے لیے تین دن کی نہیں بلکہ پورے ہفتے کی چھٹی ہوتی ہے۔
ہر سال عید کی تاریخ کا معاملہ تھوڑا سا تلخ ہوتا ہے کہ کسی اور شہر یا صوبے میں عید نہیں ہے، یا پڑوس میں کسی شخض کا ابھی بھی روزہ ہے۔
لیکن اگر اس سال پورے پاکستان میں ایک ہی دن عید منائی جا سکی تو یہ واقعی ایک میٹھی عید ہوگی۔
عید مبارک
تبصرےتبصرہ کریں
میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ ہم ہندو بھی دیوالی اور ہولی کی تاریخوں کا تعین سائنسی بنیادوں پر کرتے ہیں۔
جس ملک میں سرکاری زبان ایک نہیں۔ نصاب تعلیم ایک نہیں۔ اسلام ایک نہیں ۔ مفاد ایک نہیں۔ رمضان ایک نہیں۔ نظام ایک نہیں۔ اس ملک میں عید کیسے ایک دن ہو سکتی ہے جی۔
پروين شاکر کا ایک شعر ذرا سی ترميم کے ساتھ
’ايک ہی شہر ميں جن کی ايک دن عيد نہ ہو
يہی بہت ہے ايک ہوا ميں سانس تو ليتے ہيں‘
عيد مبارک!