سوال کا جواب دیں گے؟
پاکستان میں حالیہ حملوں کی تقریباً ہر سطح اور ہر فورم پر مذمت کی جارہی ہے اور تشدد کی اس لہر سے جہاں تقریباً سترہ کروڑ عوام پر خوف چھایا ہوا ہے وہیں بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اپنے ملک میں خون خرابے کی پس پردہ وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اِس پُرتشدد لہر کے پس منظر میں میرے ذہن میں کچھ سوالات ابُھر رہے ہیں جن کا جواب کوئی کھُل کر نہیں دیتا۔
میں نے فوجی اور جمہوری حکومت کے اہل کاروں سے پوچھا کہ خود پاکستانی اپنے ملک پر حملے کیوں کرتے ہیں؟ فوجی دہشت گردوں کو ختم کرنے کے بلند بانگ دعوے کرتے کرتے وزیرستان میں آکر ٹھہرجاتے ہیں جیسا کہ امریکیوں کا خیال ہے کہ القاعدہ کی قیادت وزیرستان کو اپنا مسکن بنا چکی ہے۔ وزیر سے پوچھتی ہوں تو اُن کی گھبراہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ صرف اپنی فوج کی تعریف کرتے ہیں اور 'بیرونی ملک کا ہاتھ' دبی دبی زبان سے کہتے ہیں۔
کئی مبصرین سے تجزیہ بھی کروایا تو اُن کی دلیل 'شاید' یا قیاس آرائی پر منتج ہوتی ہے۔
میں طالبان کو ہمیشہ سے افغان سمجھتی تھی لیکن جب سے یہ پاکستانی طالبان اور افغان طالبان کہلائے تو کنفیوژن مزید بڑھ گیا۔
افغان طالبان پاکستان کو تشدد کا نشانہ بنائے تو بات سمجھ میں آتی ہے مگر پاکستانی طالبان تنصیبات پر حملے کر کے اپنے ہی ملک کو غیر مستحکم کریں، کیوں؟ میرا پہلا سوال ہے۔
چند برس پہلے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اسی نوعیت کے حملے ہوئے تھے جس طرح پاکستان میں فوجی مرکزوں پر ہوئے۔ خاص طور سے جی ایچ کیو پر ہونے والا حملہ بادامی باغ فوجی چھاؤنی سے مماثلت رکھتا ہے۔ کیا سب گوریلوں کی ایک جیسی تربیت ہوئی ہے؟ یہ میرا دوسرا سوال ہے۔
اگر شدت پسند تنظیمیں امریکہ کو اپنا دشمن سمجھ کر اس کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں تو امریکہ کو بھول کر وہ حالیہ حملوں سے ملک میں امریکی گرفت کو مضبوط کر رہے ہیں یا کمزور؟
کیری لوگر بل تو پہلے ہی قبائلی علاقوں کے اندر پہنچ چکا ہے۔ سرحد کے پاس ہزاروں نیٹو فوجی ایک اشارے کا انتظار کر رہے ہیں۔ شدت پسند تنظیمیں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کس کے لیے کام کر رہی ہیں؟
کیا آپ ان سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں۔
تبصرےتبصرہ کریں
محترمہ نعیمہ احمد مہجور صاحب، اسلام علیکم! خاکسار کے پاس بھی دوسوال ہیں جنکا جواب درکار ہے۔ اگر آپ کے پاس ہو تو بتا کر تجسس دور فرما دیں۔ اول یہ کہ آخر وہ کونسی وجوہات ہیں کہ بی بی سی نے پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر کے بعد لفظ ‘دہشتگرد‘ لکھنا قریب قریب ختم ہی کردیا ہے اور اسکی بجائے لفظ ‘شدت پسند‘ کا زوروشور سے استعمال شروع کردیا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ معاشی بحران کے باوجود امریکہ ‘کیری لوگر بل‘ کی آفر پاکستان کو کیونکر کرسکتا تھا؟ جس کے پاس خود کچھ نہ ہو وہ دوسرے کو کیا دے سکتا ہے اور یہ کہ اپنی عوام کو قرضے میں جکڑ کر، بیروزگار کرکے، بھوکا رکھ کر کسی دوسرے ملک کو ‘کیری لوگر بل‘ دینا کہاں کا انصاف و عوام دوستی ہے؟ اس سے ظاہر نہیں ہے کہ کیری لوگر بل میں یقینی طور پر کالا کالا ہرا ہرا چٹا چٹا ہے؟ شکریہ۔
پاکستان میں ہونے والا دہشت گرد حملے نہ فوج کی لڑائی ہے نہ عوام کي اور نہ حکومت کي - امريکہ نے افغانستان ميں طالبان سے کہيں زيادہ ظلم کيا - عام شہريوں پر بمباری کی - امريکہ نے غير ضروری مداخلت کی - شدت پسند تنظیمیں امریکہ کو اپنا دشمن سمجھ کر اس کے خلاف صف آرا ہوئی تھیں - پاکستان نے طالبان کے خلاف دشمن کي مدد کي چنانچہ پاکستان بھي ان کا دشمن ٹہرا اور پھر فوج نےامريکہ کو خوش کرنے کيلۓ اپنے ہی لوگوں پر بمباري کی - سو يہ سب امريکہ اور اپنوں کی مہربانياں سامنے آ رہی ہيں - بنگلہ ديش کی مثال سامنے ہے۔
آاگر يہ طالبان پاکستانی ہیں تو ان کا کوئی وطن کوئی مذہب نہيں یہ جنسی درندے ہيں مذہب کو ايک ڈھال کے طور بر استعمال کرتے ہيں
يفينا تمام گوريلا فورس کی ٹرينگ ايک جيسی ہوتی ہے لہذہ ظاہر ہے کہ دونوں طرف کون کسے ٹرينگ دے رہا ہے شدت پسند تنظيميں دانستہ يا غير دانستہ طور پر کس کے ليے کام کر رہی ہيں؟ يقينا يہ دانستہ طور پرا مريکہ اور بھارت کے ليے کام کر رہی ہيں
ان سوالوں کا جواب اس غير فطری ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے - مگر کسی ميں جواب دينے کی ہمت نہيں -
کيا آپ واقعی اتني بھولی ہيں؟
امريکہ پاکستان کی امداد بند کر دے سب کچ ٹھيک ہو جايے گا
کيا يہ سچ نہيں کہ بلوچستان ميں جو تيل اور کو ئلے کے ذخائر ہيں وہ امريکہ اور سعودی عرب کے مجموعی ذخائر سے تين گنا بڑے ہيںـ ہاتھ ميں آيا ہوا بٹيرا کون چھوڑے گا؟
پتہ نہيں يہ ميرا سوال ہےکہ جواب ہےـ
ارے ایک اور سچ تو آپ کے گوش گزار کرنا بھول ہی گیا پاکستانی فوجی وزیرستان میں ٹھہرے نہیں ہوئے بلکہ بے جگری سے لڑ رہے ہیں اور آپ کو بھی یہ مضمون لکھنے کا خیال ایسے وقت آیا جب فوج نے باقاعدہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ اور آپ کو یہ بھی بتادوں کہ امریکہ اور افغان فوج کو باجوڑ میں پاک افغان سرحد سے ہٹا لیا گیا ہے۔ اب جو ہزاروں نیٹو فوجی تیار کھڑے ہیں ان سے افغانستان تو سنبھالا نہیں جاتا یہاں پورے پاکستان کو کیسے سنبھالیں گے۔؟ نعیمہ صاحبہ آپ بھی ہمت کر کے ان سوالوں کا جواب دے دیجئے۔؟
جواب 1۔ طالبان کا اصل مقصدپاکستان ميں اسلامي نظام کا قيام ہےـ جو پاکستان کے وجودکا اصل مقصدہےـ جبکہ پاکستان ميں حکومت امريکہ کے دباو ميں اور ڈالر وصول کرنے کيلےء طالبان کوِختم کرنے پر تلے ہوۓ ہےـ افغانستان اور پاکستان دونوں کےطالبان کاسب سے ذيادہ نقصان پاکستانی حکومت اور فوج کررہی ہے نيز پاکستان ميں اسلامی نظام کے راہ ميں امريکہ سے زيادہ اس وقت پاکستان رکاوٹ ہے- اسلےء اقبال کا شعر ہے „جس کھيت سے دھقاں کومير نہ ہو روزی / اس کھيت کے ہر خوشہء گندم کو جلا دو„ نيز پاکستان کي تباہی کا ذمہ وار پاکستانی حکومت اور فوج ہے جبکہ طالبان دفاعی جنگ لڑ رہے ہيں۔
جواب 2۔ طالبان گوريلا ٹريننگ پر نہيں اللہ پر يقين رکھنے والے لوگ ہے۔
جواب 3۔ پاکستانی حکومت يا فوج کے خلاف جنگ اصل ميں امريکہ کے خلاف جنگ کا حصہ ہے کيونکہ يہ امريکہ کے فرنٹ لائن اتحادی ہے۔
جواب 4۔ طالبان يا جہادی تنظيميں دانستہ طور پر امريکہ کی مدد نہيں امريکہ اور امريکہ کے اتحاديوں کا کمر توڑ رہی ہے۔
اصل بات يہ ہے کہ وزيرستان آپريشن ان تمام آپريشنز سے زيادہ مشکل ہے جو پہلے ہو چکے ہيں اور يہاں بہت زيادہ فوجی قربانيوں کا انديشہ ہے اور يہ آپريشن شدت پسندوں کے خلاف آخری آپريشن بھی ہوسکتا ہےـ لہازا اس آپريشن کی قيمت پاکستانی فوج کے کرتا دھرتا ہی لگا سکتے ہيں اور اگر امريکہ سے اس کی سيٹلمنٹ ہو جاتی ہے تو آپريشن شروع ہوجاۓ گا اور وہ ہی ہو گا جو پہلے ہوتا آيا ہے يعنی فوج کامياب ہوگيـپاکستانيوں کو ہر صورت ميں فوج کی حمايت کرنی چاہيۓ کيونکہ ہم اگر چاہيں تو قبايلی علاقہ گو کہ پاکستان کا حصہ ہے ہم وہاں بحثيت پاکستانی نہيں رہ سکتے کيونکہ وہ اپنے آپ کو پاکستانی مانتے ہی نہيںـ ياد رہے کہ ہم پہلے پاکستانی ہيں بعد ميں جو مرضی بن جاۂيںـ
میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ کوئي طریقہ نہیں ہے پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کا۔ آخر ہم اس سےعالمی برادری کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟میرے خیال میں یہ سب کچھ سابق صدر مشرف کی حکومت کا کیا دھراہے۔