ماں بھی نہ رہوں
سکول میں تعلیم کے دوران ریاضی کی ٹیچر نے کئی بار قدرتی توازن یا نیچرل بیلنسنگ کا سبق پڑھایا تھا لیکن میں کبھی نہیں سمجھ پائی۔ پھر مولوی ساحب نے قرآن شریف پڑھاتے وقت اکثر یہ بات دوہرائی کہ قدرت نے کائنات کا توازن برقرار رکھنے کے لئے کچھ اصول وضع کے ہیں اور ہر ایک کا اپنا کردار متعین کیا ہےگو کہ وقت کے تقاضے کے مطابق ہمیں اپنے طرز عمل میں کچھ تبدیلیاں بھی لانی پڑتی ہے مگر سِرے سے کسی کا کردار تبدیل کرنا قدرت کے منافی ہے اور اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ بات بھی ذہن کے اُوپر سے گزر کر چلی گئی۔
یورپ کی گلیوں میں باربر دکانوں سے گزر کر جب میں نے مردوں کا شیو عورتوں کو یا عورتوں کے بال مردوں کو بناتے دیکھا تو میں گہری سوچ میں پڑگئی۔
عراق اور افغانستان میں جب خواتین کو ابراہم توپیں چلاتے دیکھا تو مجھے مہندی والے خوبصورت ہاتھ یاد آگئے۔
یہاں کے بیشتردفتروں میں عورتوں کوملازمت کرتےاور مردوں کو گھروں میں بچوں کو دودھ پِلاتے پایا تو میں ذہنی انتشار میں غرق ہوگئی اور اُ س وقت سے میری نیند ہی اُڑ گئی ہےجب میں نے سنا کہ مرد اب بچے کو جنم بھی دے سکتا ہے۔ میں کم از کم تخلیق کرنے کی اس انمول خوبی سے محروم نہیں ہونا چاہتی۔
اب میں کچھ کچھ سمجھنے لگی ہوں کہ قدرتی توازن کا بگاڑ یا سنبھال کسے کہتے ہیں پتہ نہیں مساوی حقوق حاصل کرنے کی جنگ کہیں حد سےتجاوز تو نہیں کررہی ہے یا ہمیں جدید ترین معاشرے میں رہنے کی تہذیب نہیں ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
‘ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں آلات‘
آپ واپس آجايئں کشمير بس
نعيمہ جی اسلام دين فطرت ہے اور اس ميں مرد و خواتين کی ذمہ داريوں کو حقوق کو حدود کو پوری طرح واضح کرديا گيا ہے - مغرب يا پھر دنيا کی کوءی بھی ترقی يافتہ قوم ان حدود سے تحاوز کرے گی تو پچھتاءے گی -ذہنی سکون آج دنيا کا سب سے بڑا مسلہ ہے اور افسوس کہ انسان سب کچھ کرنے لگا ہے مگر کچھ نہيں کررہا ہے تو صرف سکون کے حصول کی کوشش نہيں کررہا ہے -چار دن کی زندگی اور خواہشيں بے شمار -خواہشوں کے پيچھے اندھا دھند دوڑ لگاتا يہ انسان کچھ بھی نہيں کرپاتا ہے-عورت کا مرتبہ کيا ہے مرد کا مقام کيا ہے کسے کہاں فٹ ہونا ہے اگر يہی چيز find out کرلی جاءے تو شاءيد يہ دنيا کی بڑی کاميابی ہوں اور آپ کو ہميں بھی چنتا کرنے کی شاءيد ذرا سی بھی ضرورت محسوس نہ ہو --
بہت خوب.
"مرد اب بچے کو جنم بھی دے سکتا ہے"
یہ کس نے کہا ؟
آپ نے توازن اور عدم توازن پر بہت خوبصورت باتيں لکھی ہيں، شکريہ- اس خاکسار کی نظر ميں دنيا ميں عدم توازن کی سب سے بڑی دو وجوہات ہيں، پہلی اپنی ضرورت سے زيادہ دولت کي حرص اور دوسري، کسی بھی جوڑے کے دو سے زيادہ بچے-
مرد جب بچے پیدا کریں گے تو انہوں نے بھی باپ نہیں رہنا پھر آپکو ماں نہ رہنے کا اتنا افسوس کیوں ہو رہا ہے۔ جسٹ چل اینڈ انجوائے لائف۔ اگر نہیں انجوائے ہوتی تو مجھ سے میوچل ایگریمنٹ کر لیں۔ میں آپ کی جگہ لندن آ جاتی ہوں اور آپ میری جگہ کراچی آ جائیں۔ آئی مس سو مچ لندن نائٹ لائف