اُس دیش کی کہانی
یہ اُس دیش کی کہانی ہے جس کی پچاس لاکھ آبادی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس کو چند مہمانوں نے یرغمال بنایا ہے مگروہ مہمان نوازی کی رسم کے مطابق انہیں کوئی گزند نہیں پہنچا سکتے۔
اس بستی کی نرالی رسمیں ہیں مہمان اگر دشمن قبیلے کا بھی ہو اُس کی خاطر مدارت میں کوئی کمی نہیں رکھی جاتی اور اگر دشمن سے بدلہ لینا ہو تو اُس کے علاقے میں جاکر بدلے کی آگ ٹھٹنڈی کی جاتی ہے۔
ان کی دوستی کا جواب نہیں جواپنی جان پر کھیل کر دوستی نبھاتے ہیں مگر دشمنی پر اُتر آئے تو راہ میں ہر رکاوٹ کو مٹا کر ہی دم لیتے ہیں۔
بعض مورخوں نےان کو مارشل ریس کہا ہے مگر ان پر ہر زمانے میں وار ہوتا رہا ہے اور ہر کسی نے ان کو اپنے مفادات کی بلی چڑھایا ہے۔ اس وقت ان پر تین طرح سے وار ہورہے ہیں افغانستان، اتحادی اور خود اپنی سرکار کے ہاتھوں پٹ رہے ہیں مر رہے ہیں مگر کوئی اُن چند مہمانوں کو ابھی تک باہر نکالنے میں کامیاب نہیں ہوا جن کے بارے میں خود اتحادی تنظیمیں کہہ رہی ہیں کہ پوری بستی اُن کے چنگل میں پھنس چکی ہے۔اس وقت بھی ان کے لشکر بنے ہیں مگر انہیں یہ نہیں معلوم کہ اب کس کے خلاف جہاد کریں؟
ان کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ تعلیم سے کتراتے ہیں، عورتوں پر ظلم کرتے ہیں، ترقی سے گھبراتے ہیں، مذہب جنون کی حد تک پالتے ہیں، حالانکہ ان کے بعض لوگ شہرت یافتہ عالمی تعلیمی اداروں میں بھی پڑھے لکھے ہیں۔
انہیں شکایت ہے انہوں نے امریکہ سے دوستی کرکے روسیوں کو مٹاکرامریکہ کو واحد طاقت کے طور پر ابھرنے دیا اُس نے بعد امریکیوں نے انہیں مٹانے کے منصوبے میں ان کو ہی "دہشتگرد" قرار دیا۔ جس کرزئی کو انہوں نے کئی دہائیوں تک اپنے سینے سے لگائے رکھا اُس نے پوری دنیا کے سامنے اعلان کیا کہ "یہ لوگ دنیا کے خطرناک ترین لوگ" ہیں۔
اس دیش میں آئے روز ڈرون گرتے ہیں جو ان کے بچوں خواتین اور نوجوانوں کو مارتے ہیں مگر ان کے مہمانوں پر محال ہی کوئی ڈرون گرتا ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ مہمان نوازی کی خاطر یہ ڈرون اپنے سینے پر لیتے ہیں یا پھر وہاں کوئی مہمان نہیں ہے۔
تبصرےتبصرہ کریں
آداب عرض! آپ کے پہلے بلاگ پر کوئی بھی تبصرہ نہیں شائع کیا گیا اور اکثر ایسا ہی ہوتا ہے اور یا پھر اکد دکا و مختصر تبصرے ہی شائع کیے جاتے ہیں۔ اس لیے خاکسار اپنا قیمتی و گراں قدر وقت اور قوتِ ارتکاز کو کہیں اور صرف کرنا پسند کرے گا۔ شکریہ۔
بھیڑوں کے گلے میں اگر کوئی بھیڑیا بھیڑ کی کھال اوڑھ کر گھس جائے تو یہ کام پہلے گڈریے کا ہے کہ وہ صورت حال سے نمٹے۔ اگر نہیں تو نقصان تو بھیڑوں اور گڈریے دونوں کو اٹھانا پڑے گا۔
یہ سب مجاہدین امریکہ نے ہی پوری دنیا سے اکھٹے کر کے جہاد کے نام سے روس کے خلاف استعمال کیے۔اب 9/11 کا ایک بہانہ بنا کر مسلم ممالک کے قدرتی وسائل خصوصا گیس اور تیل کا پیاسا انہیں قتل کر رہا ہے۔ افغان باقی کوہسار باقی الحکم للہ والملک للہ وہ دن دور نہیں جب یہ ظالم اپنے ہتھیار اور گولہ بارود چھوڑ کر بھاگیں گے۔ انشاءاللہ
جی اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اسامہ اور دیگر شدت پسند امریکہ کی پیداوار ہیں۔ دعائیں دیں پاکستان کے مظلوم عوام جنرل ضیاءالحق اور جنرل مشرف کو۔ یہ جو کُچھ ہو رہا ہے اس میں ان نام نہاد ڈکٹیٹرز کا بھی کافی عمل دخل ہے۔ بہرحال دعا ہے پاکستان اور اس کے عوام کو اللہ تعالٰی اس امتحان میں سرخرو کرے۔ آمین۔
جی اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اسامہ اور دیگر شدت پسند امریکہ کی پیداوار ہیں۔ دعائیں دیں پاکستان کے مظلوم عوام جنرل ضیاءالحق اور جنرل مشرف کو۔ یہ جو کُچھ ہو رہا ہے اس میں ان نام نہاد ڈکٹیٹرز کا بھی کافی عمل دخل ہے۔ بارحال دعا ہے پاکستان اور اس کے عوام کو اللہ تعالٰی اس امتحان میں سرخرو کرے۔ آمین۔
بہت مشکل سے یقین آتا ہے کہ بی بی سی میں کوئی افغان عوام کے حق میں اس قسم کا بلاگ لکھ سکتا ہے۔ ؤمر قلم اللہ اور زیادہ دے۔