'پاکستان، جہاں اسامہ بن لادن بھی محفوظ نہیں ہے'
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد جہاں سیاسی اور صحافتی حلقوں میں مختلف سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہاں موبائل فون پر مختلف نوعیت کے پیغام بھی گردش کر رہے ہیں۔
اسامہ بن لادن
سب سے اہم سوال پاکستان حکومت کے اس دعوے کے بارے میں ہے کہ انہیں امریکی آپریشن کا علم آخر میں ہوا اور پاکستانی فوج نے انہیں کوئی لاجسٹک سپورٹ فراہم نہیں کی۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا سوا دو گھنٹے تک پرواز کرنے کا تیل ہیلی کاپٹر میں ہوسکتا ہے؟۔
اگر ایسا ہے تو پھر سیلاب زدگاں کی امداد کے وقت غازی ایئر بیس سے کوہستان تک جانے کے بعد شنوک ہیلی کاپٹر میں سوات سے تیل بھروانے کی ضرورت کیوں پیش آتی تھی؟ خیر یہ تکنیکی باتیں ہیں، ہمیں زیادہ معلوم نہیں ہے۔۔۔
لیکن جو موبائل فون پر پیغامات گردش کر رہے ہیں اس میں سے ایک پیغام جو مجھے ملا ہے وہ کچھ اس طرح ہے۔ 'دیکھو پاکستان کتنا غیر محفوظ ہوگیا ہے، اب وہاں اسامہ بن لادن بھی محفوظ نہیں ہے'۔
ایک اور پیغام ملا ہے کہ 'امریکہ نے اسامہ کی لاش سمندر میں پھینک دی ہے اور اب امریکہ میں سونامی آئے گا۔۔۔ کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے'؟
بن لادن کی ہلاکت کے بعد ایک اور پیغام گردش کر رہا ہے کہ 'القاعدہ کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ خالی ہے۔ شارٹ لسٹنگ کے بعد ہی انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا'۔
تبصرےتبصرہ کریں
اصل سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان غیر محفوظ ہے تو کس سے؟ خفیہ اداروں سے؟ “جناح پور لابی“ سے؟ عالمی استعمار کی میڈیا وار سے؟ فرقہ واریت سے؟ “نظریہ پاکستان“ کا چمچ منہ میں لے کر پلنے بڑھنے اور نشونما پا کر میڈیا و عدلیہ جیسے اہم ستونوں میں جگہ پا لینے والے لوگوں سے؟ امریکہ بھارت گٹھ جوڑ سے؟ خفیہ اداروں کے دہشتگردوں سے زیرِ زمین روابط کی خبروں سے؟ غیرملکی کلچر سے؟ ملائیت سے؟ دن بہ دن بننے والی “این جی اوز“ کے مغربی ایجنڈے سے؟ شدت پسند تنظیموں سے؟ افغانستان سے؟ ۔۔۔۔۔ آخر پاکستان کو کس سے خطرہ ہے؟ اسی سوال کا جواب تلاش کرنے کے بعد ہی اس خطرہ کو ٹالا جا سکتا ہے۔ ملک کی رواں صورتحال بالخصوص اسامہ بن لادن کی ایک ٹاپ سیکرٹ آپریشن میں مبینہ ہلاکت اور ان کی ایبٹ آباد میں ملٹری اکیڈیمی کے قریب رہائش کو سامنے رکھتے ہوئے اور بیرونی دنیا کے اسامہ کی ہلاکت کے ردِ عمل کو دیکھتے ہوئے تو ایسا لگتا ہے کہ ساری دنیا ہی پاکستان کے دوالے ہوئی بیٹھی ہے اور اس کے اندرونی و پرسنل معاملات کو بھی کسی نہ کسی طرح “دہشتگردی کے خلاف جنگ“ کے ساتھ جوڑ کر پاکستان کو جو پہلے ہی تنہا ہے، مزید تنہا کر کے “اچھوت“ کا درجہ دینے کے نزدیک پہنچ چکی ہے۔
بہت بڑھيا بہت دلچسپ
۔ القائدہ اور طالبان کے وجود مین آنے پہلے پاکستان مین تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ القائدہ نے طالبان کے ساتھ مل کر قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم کر دیا، کاروبار کا خاتمہ ہو گیا،مسجدوں،تعلیمی اداروں اور بازاروں مین لوگوں کو اپنی جانوں کے لالے پڑ گئے .حقیقت ہے کہ اس دہشت گردی کا زیادہ نشانہ خود مسلمان بنے۔ صرف پاکستان میں 35ہزار سے زیادہ انسان دہشت گردوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنے۔سعودی عرب‘ یمن‘ سوڈان‘ عراق اور متعدد دیگر مسلمان ملکوں میں ان گنت افراد جان سے گئے۔ .میرے خیال مین اسامہ کے ٹھکانہ کے اخفا کے معاملہ مین الاظواہری اور پاکستانی طالبان ،دونوں ملوث ہین۔ ظواہری ،اسامہ سے مصر کے معاملہ پر بیان نہ دینے کی وجہ سے ناخوش تھا۔ یاد رہے مصری ہونے کی وجہ سے ظواہری کی مصر سے جذباتی وابستگی ہے۔ مزید بران اگر الظواہری کی گذشتہ ۵ تقریروں کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ظواہری اپنے آپ کو ایک بڑے رول کے لئے پوزیش position)کر رہے ہین۔یہ ظواہری گروپ تھا جس نے اسامہ کو قائل کیا کہ وہ قبائلی علاقہ چھوڑ کر ایبٹ آباد منتقل ہو جائین۔ سیف العدل،کی ایران سے واپسی پر ،اسامہ کو ختم کرنے کا ایک منصوبہ بنایا گیا۔
پاکستان کو غير محفوظ کرنے والے فوجی افسران ہيں جو عوام کو اپنی حقير رعايا سمجھتے ہيں جبکہ خود اتنے بے بس ہيں کہ باہر سے آنے والے ہيلی کاپٹر بھی انکے ريڈار پر نظر نہيں ۔کيا فايدہ ايٹمی طاقت بننے کا يا نت نئے ميزائلوں کے تجربات کا۔
اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت بھی نائن الیون کی طرح جھوٹ ہے، یہ ڈرامہ براک اوباما کے اقتدار کو طول دینے کیلئے رچایا گیا، اب امریکی فوجی پاکستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن کریں گے اور اوباما دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر عوام سے ووٹ کی بھیک مانگیں گے۔
پاکستان برائے فروخت ہے جو لٹ کے لے گیا وہ لے گیا جو رہ گیا وہ رہ گیا۔
ہم بھی کیا سادہ تھے، ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غم دوران سے جدا ہے غم جاناں جاناں
یہاں صرف وہی محفوظ ہے جو طاقت کا سر چشمہ ہیں جب سے پاکستان بنا ہے طاقت انہی کے پاس ہے - اس لیے تو علامہ اقبال بہت پہلے ہماری فوج کے بارے میں فرما گۓ ہیں کہ : یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہیں نہ ناری ہیں
اسلام علیکم۔
سیاست کے بارے میں اتنا تو نہیں پتا لیکن اگر میں ہوتا وہاں تو اسامہ کی دل و جان سے خدمت کرتا۔۔
وہاں کون کیا محفوظ ہوگا جہاں محافظوں سے حفاظت کی دعائیں مانگی جاتی ہوں۔
یہاں لاہور میں اسامہ کی ہلاکت پر ایک ایس ایم ایس بہت گردش کر رہا ہے، جو کہ درج ہے:
“دوزخ کے دروازے پر جنرل ضیاء الحق نے اسامہ بن لادن کو خوش آمدید کہا اور القاعدہ نے اس کی تائید کی۔ اور ساتھ ہی درجنوں خودکش بمباروں نے اوسامہ سے سخت غصے اور ناراضگی کے لہجے میں پوچھا کہ کہاں ہیں وہ وعدے جن میں بہتر حوریں ملنے کا کہا تھا؟۔۔۔۔“
مہر صاحب! ايبٹ آباد سے براہ راست رپورٹنگ کرنے کے بعد ايس ايم ايس پر مبنی يہ دلچسپ بلاگ تحرير کرنے کا شکريہ! يہ سب سوال گردش کرتے رہيں گے اور سنجيدہ طبقہ جب ڈپريشن کا شکار ہوگا تو ان سے ہی تھوڑا بہت ٹينشن دور کرئے گا۔جو ہونا تھا ہوگيا اب تو محض جذباتی باتيں و تبصرے ہی سننے کو مليں گے۔ايک چيز جس کا آپ نے تذکرہ نہيں کيا کہ يار لوگ لاش کو ڈيفينس کلفٹن اور ابراہيم حيدری کے ساحل پر برآمد ہونے کے منتظر تھے
اگر پاکستانی فورسز نے اسامہ کو چھپا رکھا تھا تو جی ایچ کیو اور دیگر جگہوں پر خود کش حملے کس نے کروائے۔
آپ نے جو نکتہ اٹھایا ہے وہ غور طلب ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستانی میڈیا صرف اپنے مفاد کے لیے اس معاملے کو الجہا رہا ہے۔ شاید یہ ان کو اندازہ نہیں کہ وہ دہشت گرد کو ہیرو بنا کر وہ کوئی کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں بلکہ ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
ميری سمجھ سے باہر ھے-
اسامہ کی موت سے القائدہ کی طرف سے شروع کیا ہوا ، دہشت گردی و قتل و غارت گری کا ایک باب اختتام پزیر ہوا۔ظواہری اقتدار کا بھوکا ،لالچی اور غیر وفادارشخص ہے اور ہمیشہ مصریوں کو آگے لانے کی کوشش میں رہتا ہے۔ اسامہ کی ہلاکت سے پہلے ہی القائدہ مین پھوٹ پڑ چکی تھی اور القائدہ دو گروپوں میں تقسیم ہوچکی تھی۔ القائدہ کا تکفیری گروپ اسے کنٹرول کر رہا تھا۔
امریکی صدر نے اپنی کرسی بچانے کے لیے اسامہ کی سازش رچائی ہے۔ یا تو وہ زندہ ہے یا پھر بہت پہلے مارا جاچکا تھا۔ اگر امریکہ نے اسے مارا ہے تو اس کی ویڈیو یا تصویر ہی جاری کر دے۔
جناب بات تو سچ ہے لیکن بات ہے رسوائی کی۔ کیا کریں نوکری ملنا تو مشکل ہے ایک کام آسان ہے تاہم اور وہ ہے جان لینا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ راہ راست کا تعین کر لیں ورنہ آپ کو معلوم ہے؟؟؟