تصویر کی مرضی
بہت دنوں بعد ایک تصویر مکمل کی۔ شروع کی تھی تو ذہن میں ایک لینڈسکیپ تھا۔ آسمان کا نیلا اور زمین کا بھورا رنگ بھرا تو اچانک اس تصویر نے خود ہی طے کر لیا کہ وہ لینڈسکیپ تو بالکل نہیں ہے۔
جلد ہی اس تصویر میں زمین اور آسمان کے درمیان مجھے شِو کی تیسری آنکھ نظر آنا شروع ہوگئی۔ ہندو مائتھالوجی کے مطابق جب شِو کی تیسری آنکھ کھلتی ہے تو قیامت آجاتی ہے۔ پیچھے سوچ یہ ہے کہ تخلیق کے لیے تباہی ضروری ہے۔ تو جہاں برہما، تخلیق کے بھگوان ہیں وہیں شِو کا کردار قیامت برپا کرنا ہے تاکہ اس تباہی میں سے ایک نئی شروعات کا امکان پیدا ہو سکے۔ کشمیری سوچ اور فلسفے پر ویسے بھی شِو بھکتی کا کافی اثر رہا ہے۔ اب میں یہ نہیں جانتی کہ اس تصویر نے قیامت کا رخ کیوں کیا۔ آپ ہی بتائیں
تبصرےتبصرہ کریں
محترمہ عاليہ صاحبہ، آداب
آپ کا مختصر بلاگ پڑھا ، خوشی ہوئی کہ آپ سب کچھ کہنے کہ بجائے پڑھنے والوں کو سوچنے پر آمادہ کرتی ہيں۔۔۔ کيونکہ سب کچھ کہنا تو بہت آسان ہوتا ہے مگر اپنے قلم کو روک کر پڑھنے والے کو باقی سوچنے دينا يقيناً ايک مشکل کام ہے۔ بالکل آپ کی پينٹنگ کی طرح جو، مجھے تو تجريدہ آرٹ کا اچھا شاہکار لگتا ہے۔ اب ديکھنے والے اسے آنکھ سمجھيں يا غار سمجھيں يہ ان کی ذہنی صلاحيتوں پر ہے۔ بس ميں تو يہ کہتا ہوں کہ اس آنکھ ميں اگر بصارت کے ساتھ ساتھ بصيرت ہے تو وہ آنکھ ہے اور اگر نہيں تو ديکھتے تو جانور بھی ہيں، بہت سوں کی تو کئی کئی آنکھيں ہوتی ہيں۔۔۔اور اگر يہ آنکھ آنسوؤں سے خالی ہے تو بھی يہ آنکھ، آنکھ نہيں۔۔۔بس خدا سے يہی دعا ہے کہ ہميں ان آنکھوں سے ديکھنا نصيب فرمائے۔
نياز مند
سيد رضا
بلاشبہ تصوير تو بہترين مصوری کا دلکش نمونہ ہے مگر عاليہ جی تصوير کی کھبی بھی اپنی مرضی نہيں ہوتی، کوئی بھی تصوير خود باخود تخليق نہيں ہو جاتی ہر تصوير کے پيچھے تخليق کار کی مرضی اور سوچ ہوتی ہے۔ تصوير ہميشہ مصور کے قلم کی پاپند ہوتی ہے۔ جہاں تک اس آنکھ کا تعلق ہے تو يہ آنکھ مجھ کو تو شيو کی نہيں لگتی۔ ميں اس مائتھالوجی پر يقين نہيں رکھتی،
ميرے خيال ميں يہ آنکھ نئی نسل کی بيداری کی علامت ہے۔
عاليہ جی کيا ہو گيا آپ کو اچانک؟ کوئی مسئلہ تو نہيں ہے، سب خيريت ہے؟ پھر يہ تصوير کا کيا قلع قمع کر ديا آپ نے۔ لگتا ہے سوتے ميں بنائی ہے۔ شايد مجھے ويسے تصوير کی کوئی خاص سمجھ اس لئے نہیں آئی ہو کہ کچھ خاص شُد بُد نہيں رہی ہوگی يا شايد شايد شايد۔ ويسے سچ بتائيں کيا بتانا چاہ رہی تھيں ہميں آپ جو ہمارے اُوپر سے کہيں فلائئ کر گيا۔ شيو کی آنکھ کا کيا ذکر، اُوپر آسمان اور نيچے زمين درميان ميں شيو کی تيسری والی آنکھ جس پر کچھ لگتا ہے پريشر زيادہ پڑ گيا ہے۔ ويسے اگر آپ قيامت کی بات کرتے ہيں تو قيامت کے آنے يا نہ آنے کا تعلق ان تصويروں سے کيا جوڑنا کيونکہ ميرے خيال ميں جو کچھ آج ہو رہا ہے وہ بجائے خود کسی قيامت سے کم نہيں۔ کدھر ديکھنا چاہتی ہيں آپ اور کيا ديکھنا ہے۔ آپ کو ہر سُو قيامت نظر نہيں آرہی۔ اور قيامت کيا ہوگی۔ اس سب کے لئے ہميں کسی آنکھ کی کوئی ضرورت نہيں۔
ہاں يہ تو اچھا نہيں ہوا۔ ابھی ابھي تو بسنت کی بہار تھی اور اب شو کی انکھ کھل گئی۔ کاز اينڈ ايفکٹ کے تحت تصوير بولے ہے ’ٹيک کيئر‘۔ يہ مصور کا اپنا احساس ہے۔ اگلی کاوش ديکھئے گا، فال کے بعد ہیپی نيو ائير بولے گي!!cheers
عا لیہ جی آپ لفظوں سے تو کھیلتی ہی تھیں اب آپ نے رنگوں سے کھیلنا شروع کردیا ہے۔ایسی بھی کیا مایوسی؟ آپ کو ڈر کیوں ہے کہ قیامت آسمان ہی سے برسے گی اور لینڈ سکیپ پر برسے گی؟ کشمیری سوچ پر شِو کا اثر ہے یا نہیں مگر حالات پر ضرور ہے کیونکہ اہل اختیار و اقتدار تعمیر بذریہ تخریب کرنا چاہتے ہیں۔
آج دنيا کے جو حالات ہيں وہ کسی قيامت سے کم نہيں۔ معصوم انسانوں کے ليے يہی قيامت ہے جبکہ ظالموں کے ليے طوفان نوح کو آنا پڑے گا۔
Art keh ker baich dijiye ga kharidnay walay khud hi matlab nikaltay raheinn gay. App kyun tension le rahi hain.
عالیہ جی لگتا ہے کہ آپ حسین صاحب سے سبق لینا چاہتی ہیں۔ اتنا ضرور ہے کہ اگر آپ اسے تجریدی آرٹ کا نمونہ سمجھتی ہیں تو پھر گہرائی میں جانے کی آپ نے کیوں فکر کی؟ ویسے آنکھ ہو اور نم نہ ہو، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ آگے خیال رکھیے گا۔
اسلام الیکم عالیہ جی، ارے آپ نے تو کمال کر دیا۔ آپ یقین کریں مجھے سب سے اچھی تصویر وہی لگی جس میں آپ نے نیلے رنگ کا آسمان دکھایا ہے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے انسان خود بھی اس نیلے رنگ میں ڈوبتا جا رہا ہے۔ میں نے وہ تصویر بہت دفعہ دیکھی ہے اور ہر دفعہ مجھے ایک عجیب سا احساس ہوا ہے۔ جبکہ دوسری تصویر بھی کچھ حد تک ٹھیک ہی ہے۔ جبکہ ان دونوں تصویروں سے مل کر جو تصویر بنی ہے اس کا کچھ سر پیر نہیں۔ نہ کچھ حقیقت ہے اور نہ ہی وہ کچھ کہنا چاہتی ہے۔ بلکہ ایسے لگتا ہے جیسے کہ کوئی کمپوٹر اینیمیشن ہو۔ بہر حال آپ کے پاس اگر وقت ہے تو ضرور پینٹنگ کریں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ بہت دلچسپ اور خیالات سے بھرپور تصاویر بنا سکتی ہیں۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
يے بہت اچھا لينڈسکيپ ہوتا اگر آپ نے اتنے کلرز نہ استعمال کیے ہوتے۔ ليکن پھر بھی ايک اچھی چيز بن گئی ہے۔ مجھے تو لگ رہا ہے جيسے بڑی کلرفُل قيامت آنے والی ہے۔ آسمان اور زمين کے درميان ايک رنگين خوشيوں سے بھرا گھنچکر ٹورنيڈو ٹائپ طوفان آرہا ہے۔ شِو کی آنکھ ايسی، نہيں بلکہ ايک دم لال انگارے جيسی ہوتی۔۔۔خير پينٹنگ ديکھ کر ’ہم خوش ہوئے!‘
يہ تصوير لينڈ اسکيپ بن سکتی تھی اگر آپ اتنے زيادہ کلرز نہ استعمال کرتیں۔ اگر غور کيا جائے تو زمين اور آسمان کے درميان رنگين ٹورنيڈو ہے جس ميں سے خوشی کی شعاعيں نکل رہی ہیں۔ رنگوں کا حصار ہے جيسے دنيا اسی ميں رچ بس گئی ہے اور اگر تصوير کو الٹا کر کے ديکھيں تو لگتا ہے جيسے واقعی قيامت آنے والی ہے۔ رنگين سونامی کی شکل ميں پليژر والی، شو کی آنکھ اگر قيامت کی نشانی ہے تو کم از کم اس تصوير کو ديکھ کر نہيں لگتا کہ آنے والی ہے قيامت فل حال۔