کرکٹ کا شریف آدمی
گزشتہ دنوں ایک کورس کے دوران یہ سوال سامنے آیا کہ کون ہے جو فٹ بال کو پسند نہیں کرتا۔ کورس میں شریک ایک عرب ساتھی نے فوراً کہا کہ پاکستان کے عارف شمیم یقیناً فٹبال کو پسند نہیں کرتے ہوں گے۔ پتہ نہیں انہوں نے کیا سوچ کر یہ کہا مگر مجھے زور سے یہ کہنا پڑا کہ کرکٹ مجھے پسند ہے مگر میں فٹبال بہت زیادہ شوق سے دیکھتا ہوں۔
میرے عرب دوست کو کرکٹ پسند نہیں اور ان کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں تم لوگ کس طرح یہ کھیل برداشت کرتے ہو۔ میری خواہش ہے کہ کاش انہوں نے بریڈمین کو کھیلتے دیکھا ہوتا، ویوین رچرڈز کی بیٹنگ دیکھی ہوتی یا مائیکل ہولڈنگ یا عمران کو گیند کرتے ہوئے دیکھا ہوتا۔ شاید انہیں نہیں معلوم کہ انہوں نے زندگی میں کیا کچھ مس کیا ہے۔
محمد یوسف کے حالیہ معرکے اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یوسف بریڈمین نہیں اور نہ ہی ویوین رچرڈز ہیں لیکن کرکٹ کے اس خاموش شریف آدمی نے بالکل خاموشی سے ہی ان دونوں بڑوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور ابھی اس کا رکنے کا کوئی ارادہ نہیں لگتا۔
تیس سال قبل ویوین رچرڈز نے بنائے تھے۔ انہوں نے 1976 میں گیارہ میچوں کی انیس اننگز میں سات سنچریوں کی مدد سے 1710 رنز بنائے۔
یوسف نے یہ ہدف نہ صرف برابر کیا بلکہ گیارہ میچوں کی انیس اننگز میں نو سنچریوں کی مدد سے 1788 رنز بنائے۔ ابھی جنوبی افریقہ کا ایک ٹیسٹ میچ باقی ہے اور یوسف اگر اسی طرح سنچریاں بناتے رہے تو پھر ریکارڈوں کا اللہ ہی حافظ ہے۔
یوسف اس وقت کر چکے ہیں۔ اس وقت وہ ایک کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے رچرڈز، پونٹنگ، لینگر، وان، گواسکر، تندولکر کی لیگ میں شامل ہیں۔
یوسف کا کمال یہ ہے کہ وہ اتنا بڑا کام بڑے آرام سے کر گئے ہیں اور یہ ہی یوسف ہیں۔ جب وہ کھیل رہے ہوتے ہیں تو لگتا ہے کہ ان کی توجہ صرف بیٹ کی طرف ہے ریکارڈ کی طرف نہیں اور یہ بیٹ ہی آہستہ آہستہ بڑے بڑے ریکارڈ توڑتا جا رہا ہے۔
میری طرف سے تمہیں ورلڈ کپ مبارک ہو۔ بس ’لگے رہو یوسف بھائی‘۔
تبصرےتبصرہ کریں
محترم شميم عارف صاحب ، سلام عرض ۔۔ اچھا لگا کہ آپ نے ايک شريف آدمي کو ياد رکھا ۔ آپ نے خوبصورتی سے يوسف کو خراجِ تحسين پيش کيا ہے ۔ يقينی طور سے مُحمد يُوسف نے انتہائی خاموشی سے ريکارڈ پر ريکارڈ بنا ڈالے سچ ہے۔’خموش لوگ بلا کے خطيب ہوتے ہيں‘۔ سب سے اہم بات کہ اتنی فتوحات کے بعد بھی ان کی عجز و انکساری کا جواب نہيں ۔ بس ساری تو جہ اپنے کھيل پر ۔۔ !!
ہماری دعا ہے کہ مُحمد يُوسف ايسے ہی لگے رہيں اور کاميابی ان کے قدم چومتی رہے اور انکساری قائم رہے ۔
دعا گو
سيد رضا
برطانيہ
محمد یوسف واقعی ایک شریف انسان ہیں۔ اسی لیے کامیاب بھی ہورہے ہیں۔ ورنہ ماضی میں جس طرح کا سلوک اُن کے ساتھ روا رکھا گیا ہے، اُس کی بناء پر اگر وہ جذباتی ہوجاتے تو بورڈ، کب کا اُن کو ٹیم سے باہر کرچکا ہوتا۔ کیونکہ ٹیم میں سلیکشن کے لیے کارکردگی سب سے آخر میں دیکھی جاتی ہے۔
بے فکر رہیے عارف صاحب،
يوسف بھائی لگے رہينگے بس آپ کی نظر نہ لگے۔ بابر خان
محترمی عارف شميم صاحب
آداب کےبعد گذارش ہے کہ راقم الحروف کی رائے ميں اس کھيل کےذريعےکردار انساني کي مُثبت تعمير بالخصوص ايک ٹيسٹ ميچ کےدورانيےميں مسلسل توجہ، صبروتحمل اور مستقل مزاجي کي صلاحيتيں اجاگر کرنے کےمواقع فٹ بال توکيا غالبا کسي بھي دُوسرے کھيل ميں غير موجود ہيں۔ چرچل نےايسےہی کسی موقعہ پر کہا تھا کہ معرکہء واٹرلُو درحقيقت ( اعلٰی برطانوی درسگاہ ) ايٹن کی پلےگراؤنڈز ميں جيتا گيا تھا۔
دُوسري طرف جس کسي نے بھي ظہيرعباس، ویوين رچرڈز يا عمران خان جيسے کسي صاحب طرز کھلاڑی کو عالم روانی ميں نہيں ديکھا اُس نے واقعي بہت کُچھ کھوديا ہے۔ يہ توہوئی کرکٹ کی بات۔ اب ذرا کردار سازی کا کُچھ ذکر ہو جائے۔ بدلتي اقدار کے اس دور ميں، بام عروج پر کھڑے جوان سال مُحمد يُوسف اپنے اعلٰي پيشہ ورانہ رويے اور حيرت انگيز کسر نفسي کے ساتھ ايک بہترين رول ماڈل ہيں جن کے راہنما اصولوں کي تقليد سے نوجوان صرف کھيل ہي نہيں بلکہ زندگي کے دُوسرے شعبوں ميں نماياں کاميابياں پا سکتے ہيں۔
والسلام
رضا
محترم عارف شميم صاحب اسلام وعليکم آپ نے بہت مناسب خراج تحسين پيش کيا ہے۔ يقيناً آپ نے کسب کمال کن کہ عزيز جہاں شوئي کے اصول پر بہت اچھا پرفارم کيا ہے۔ ايسے ہی لکھتے رہيں خدا نظر بد سے محفوظ رکھے۔ اور آپ بھی لگے رہو شميم عارف بھائی بہت اچھے، بھئی بہت ہی اچھے۔
محترم عارف شمیم صاحب !
بہت خوبصورت بلاگ ہے اور اسميں کوئی شک نہيں کہ محمد يوسف کرکٹ کے شریف آدمی ہيں اور اللہ تعالٰي نے شايد انہيں يہ عزت بھی اُن کی شرافت کی وجہ سے عطا کی ہے۔ ميری رائے ميں شرافت اور عظمت کا آپس ميں گہرا تعلق ہے۔ ميری بلکہ سب پاکستانی قوم کی طرف سے محمد يوسف کو مبارکباد قبول ہو اوراللہ کرے وہ مزيد نئے ريکارڈ قائم کريں۔ خير انديش
جاويد گوندل ، بآرسيلونا۔ سپين
ہاں برابر صحيح ذکر فرمايا آپ نے کرکٹ کا اورمحمد يوسف يوحنا کا- کرکٹ کی دنيا ميں حاليہ بحران پريشان کن تھا مگر يوسف کے کارنامے کی خبر سے سب کی توجہ پھر سے کرکٹ پر مرکوز ہوپائي۔ مبارک ہو يوسف کو نيا اعزاز۔ اب انتظار ہے کہ مقبوليت کی يہ معراج يوسف کا کيا بناتی ہے۔
يقينا محمد يو سف کو اب سر محمد يوسف کا خطاب ملنا چاہے-
ميرے خيال ميں محمد يوسف عصر حاضر کے عظيم ترين کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ ترين انسان بھی ہيں۔ انکے اندر عاجزی و انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ وہ کبھی بھی اپنے کارناموں پر فخر نہيں کرتے بلکہ ان کو اللہ رب العزت کی عنايت سمجھتے ہيں۔ اسی وجہ سے انہوں نے عظيم کھلاڑی سر ويون رچرڈز کو خود سے بڑا کھلاڑی قرار ديا اور عظيم کھلاڑی جاويد ميانداد کو اپنا آئيڈيل قرار ديا۔ وہ خود مذہب کی تبديلی کو تمام کريڈٹ ديتے ہيں اور حقيقتاً انکی بيٹنگ ميں نکھار بھی اسی وجہ سے آيا ہے۔ اللہ ان کو مزيدکاميابياں عطا کرے۔ وہ پوری قوم کے ہيرو بن چکے ہيں۔
جاويد اقبال ملک , چکوال
لگے رہو یوسف بھائی ۔۔۔ مگر خیال رکھنا کہ کہیں تمہیں بھی ہمارے کچھ دوست انتہا پسند ہی نہ قرار دے دیں ۔۔۔ ابھی تو نئے نئے مسلمان ہوئے ہو اور سرمنڈاتے ہی اولے نہ پڑ جائیں ۔۔۔ کیا یہ انتہا پسندی نہیں ہے کہ تم نے یکے بعد دیگرے کتنے ہی ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ۔۔۔ وہ کہیں گے تم پہلے تو ایسے نہیں تھے اور اب مسلمان ہو کے کتنے خطرناک ہو گئے ہو ۔۔۔ مگر یہ کیا کہ کرکٹ بورڈ تمہیں صرف دس لاکھ روپے دے رہا ہے ، صرف دس لاکھ روپے اس سے تو ایک ٹویوٹا کورولا بھی نہیں آتی ، پتا نہیں کوئی سنے گا یا نہیں مگر تجویز دینے میں کیا حرج ہے کہ تمہیں پاکستان کا کوئی اعلیٰ اعزاز تو دے ہی دینا چاہئے کہ کتنے ہی ایرے غیرے نتھو خیرے یہ اعزاز وصول کرتے پھرتے ہیں ۔۔۔ بہرحال لگے رہو یوسف بھائی ۔۔۔ ہم تمہارے ساتھ ہیں !
محمد يوسف نے ثابت کر ديا ہے کہ وہ مشکل حالات ميں بھی اپنے اعصاب پر قابو رکھنا جانتے ہيںـ ايک کپتان کے لیے يہی صلاحيت ضروری ہےـ PCB نے Champions Trophy کے دوران يوسف کی کپتانی کو پرکھنے کا بہترين موقع گنوا دياـ
کبھی کہتے تھے شريف آدميوں کا کھيل کرکٹ اور اب آپ کو کہنا پڑ رہا ہے کرکٹ کے کھيل کا شريف آدمي- فرق صاف ظاہر ہے- لگتا ہے کرکٹ ميں شريفوں کی کمی ہو گئی ہے- محمد يوسف کا ريکارڈ قابل فخر کارنامہ ہے اور انہوں نے ثابت کرديا ہے کہ شرافت سے بھی ريکارڈ بنائے جاسکتے ہيں- آپ کا يوسف کو شريف آدمی کا لقب دينے سے اميد ہے کہ کرکٹ ميں شرافت کو فروغ ملے گا- شاباش يوسف-
ويسے يہ ورلڈ کپ کی مبارک آپ نے کس خوشی ميں دی ہے- کہيں يہ صحافتی شرافت کا مظاہرہ تو نہيں-
بہت اچھے شمیم بھائی ہمارے بھی یہی دعا ہے کہ ’’لگے رہیں یوسف بھائی‘‘
اسلام وعليکم شميم بھائی : خدا محمد يوسف کو سلامت رکھے اور اپنی حفاظت ميں رکھے۔ رقيبوں اور مصلحت خيز حکمرانوں سے محفوظ رکھے۔ ڈاکڑ قدير کے حال سے ڈرتا ہوں دعا ہے اس hero سميت سب کو اللہ حکمرانوں کے مزيد شر بچائے۔ خاص طور آپ کو پيارے شميم بھائی
آپ نے محمديوسف کی تعريف بہت سچائی سے کی ہے۔ ويسے مجھے صرف ون ڈے کرکٹ ميچز پسند ہيں وہ بھی صرف ميچ کا اینڈ۔ ميں سمجھی جيسا کے بلاگ کا نام ہے لگے رہو يوسف بھائی تو کچھ گاندھي گیری ٹائپ لکھا ہوگا آپ نے کرکٹ پر۔ ليکن پھر بھی اچھا ہی ہے، ماموں۔
اللہ تعالیٰ محمد یوسف کو کسی کی نظر نہ لگے۔ محمد یوسف نہ لارا ہے نہ ویوین رچرڈز وہ صرف محمد یوسف ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ وہ دن جلد آئے محمد یوسف کی زندگی میں جب لارا اور ویوین رچرڈز کو محمد یوسف کے پائے کا کھلاڑی مانا جائے۔ آمین۔
شميم بھائی آپ کا سٹائل پسند آيا۔ با قی يوسف بھائی تو اللہ وا لے ہيں۔ اب آگے ديکھو کيا کيا ہوتا ہے۔
محمد يوسف کا ايک اور ريکارڈ بن چکا ھے جس کا تذکرہ کہيں نہيں ھوا۔ يوسف بيٹنگ رينکنگ مين 933 پوائنٹس کے ساتھ آل ٹائم ٹاپ ٹين مين داخل ہو گئے ہيں۔
واقعی محمد يوسف دور حاضر کا عظيم کھلاڑی اور انسان ہے۔
يوسف اس وقت يقينا اپنے کيريئر کے عروج پر ہيں ليکن ان کا اصل امتحان آنے والے چند مہينوں ميں ھو گا۔