| بلاگز | اگلا بلاگ >>

ہینڈل نہیں ہوتے

اصناف:

رضا ہمدانی | 2009-03-16 ،12:30

معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری دوسری بار اپنے عہدے پر بحال ہو گئے ہیں۔ معزول چیف جسٹس بحال کراؤ تحریک کا سہرا وکلاء، سول سوسائٹی اور با الخصوص سیاسی جماعتوں کے سر جاتا ہے جو اس تحریک سے دستبردار نہیں ہوئے۔ اور آخر کار چیف جسٹس کی بحالی کا اعلان وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے پیر کی صبح پونے چھ بجے کیا۔

پورے پاکستان میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں اور عوام کی نظروں میں معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ایک قومی ہیرو ہیں جو اپنے مقصد اور اصولوں سے ہٹے نہیں اور ڈٹے رہے۔ لیکن ان کی بحالی کے بعد ان پر بہت سی ذمہ داریاں بھی آن پڑی ہیں۔ ان کی معزولی کے دوران ان کے حامی یہ مؤقف اپناتے تھے کہ روٹی اس لیے مہنگی ہے کہ افتخار چوہدری نہیں ہیں، خودکش حملے اس لیے ہو رہے ہیں کے افتخار چوہدری نہیں ہیں۔ مختصراً پاکستان میں اس وقت جو بھی بحران پیدا ہو رہا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ افتخار چوہدری نہیں ہیں اور اگر وہ ہوتے تو یہ مشکلات اور بحران پیدا نہ ہوتے۔

لیکن سب سے بڑی ذمہ واری جو چیف جسٹس افتخار چوہدری کو نبھانی ہو گی وہ ہے قومی ہیرو بننے کی۔ قومی ہیرو کے بارے میں میں نے کسی سے پوچھا کہ کیا بات ہے کہ ایم ایم عالم جنہوں نے پینسٹھ کی جنگ میں معرکے دکھائے لیکن وہ صرف ایئر کموڈور کے عہدے تک پہنچ سکے؟ اس کا جواب مجھے کچھ اس طرح دیا گیا کہ پاکستانی قوم مردہ ہیروز کی قوم ہے۔ قومی ہیرو اگر زندہ ہو تو نہ تو ہماری عوام کو نہ ہی خود قومی ہیرو کو اس عہدے کو ہینڈل کرنا آتا ہے۔

تبصرےتبصرہ کریں

  • 1. 12:31 2009-03-18 ,نجيب الرحمان سائکو، لاہور، پاکستان :

    محترم ہمدانی صاحب، آداب! خاکسار کی نظر ميں معطل چيف جسٹس کی بحالی کا سہرا صرف اور صرف ميڈيا کو جاتا ہے- سياسی جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی اور نہ صرف بيک وقت بلکہ خالصتآ ملائيت وآمريت کی پيداوار اور تاجروں کے ٹولے پر مشتمل ن ليگ کو اس بحالی کا سہرا اس ليۓ نہيں جاتا کہ وہ تو خود سپريم کورٹ پر مسلح حملہ ميں ملوث رہ کر عدليہ کو اپنے ماتحت کرنے کی کوشش کر چکے ہيں۔ بھلا اسکی عدليہ کو 'اوتار' کا درجہ دينے کی باتوں و لانگ مارچوں ميں کيا وزن رہتا ہے؟ ن ليگ نے معطل عدليہ کی بحالی ميں جو بھی کردار ادا کيا ہے وہ صرف اس نے اپنے ذاتي فائدے مثلآ 'نااہليت' کو 'اہليت' ميں بدلنے، پنجاب کی کرسی کو دوبارہ حاصل کرنے کيلۓ، سپريم کورٹ حملہ کی تلافی کيلۓ اور سبزہ زار پوليس مقابلہ کيس کو ہميشہ کيلۓ 'فائل' کروانے کيلۓ ادا کيا ہے- جماعت اسلامی کو اس ليۓ کريڈٹ نہيں جاسکتا کہ اسکا تو اپنا کوئی نظريہ کوئی مقصد کوئی منزل ہے ہی نہيں بلکہ اس کی سياست صرف 'آوے ای آوے تے جاوے ای جاوے' يا پھر 'نہ کھيڈاں گے تے ناں اي کھيڈن دياں گے' کے گرد ہی ہميشہ گھومتی ہے، جبکہ تحريک انصاف کو اس ليۓ کريڈٹ نہيں مل سکتا کہ وہ تو ابھی نومولود ہے اور ظاہر ہے نومولودوں کا کام نعرے شعرے مار کر دنيا کو اپنے 'ہونے' کا احساس دلانا ہي ہوتا ہے- جہاں تک چيف جسٹس کے ہيرو بننے کي لاج رکھنے کا خيال ہے تو وہ بيشک کچھ نہ کريں، ڈرونز حملوں پر سوموٹوز نہ ليں، بيشک روٹی سستی کی بجاۓ اور مہنگی بھی ہوجاۓ تو وہ ازخود نوٹس نہ ليں، بيشک نجکاری پر بھی توجہ نہ ديں اور اسکے نتيجے ميں پيدا ہونے والي بيروزگاري، ملازمت کا عدم تحفظ، اور مہنگائی کو قابل غور نہ سمجھيں، الغرض عوام کی لگائی گئی اميدوں پر پورا نہ اتريں، پھر بھی وہ اپنی سروس ميں ہی 'ہيرو' کا بھرم رکھ سکتے ہيں- کيسے؟ صرف ميڈيا کی تعريفوں کے پل باندھ کر، صحافيوں سے ہمدردی کرکے- کيونکہ ھيرو کو زيرو اور زيرو کو ہيرو صرف ميڈيا بناتا ہے اور کوئي نہيں- سی جے بھی اگر ہيرو ہيں تو وہ بھی ميڈيا ہی کی بدولت ہے-

  • 2. 12:51 2009-03-18 ,عبدالوحيد خان ، برمنگھم (يوکے) :

    بقول شاعر، مر جائے تو بڑھ جاتی ہے انسان کی قيمت ---- زندہ ہوتوجينے کی سزاديتی ہے دنيا۔ بہرحال قطع نظر اس بات کے کہ ہيروز سے ہم کيا سلوک کرتے ہيں اور زندہ ہيروز قوم کی توقعات پر کہاں تک پورے اترتے ہيں بحثيت انسان ہم سب کو اپنا معاشرتی کردار پوری ايمانداری سے سر انجام دينا چائيے تا کہ معاشرے ميں مثبت تبديلی رونما ہوسکے

  • 3. 13:01 2009-03-18 ,نجيب الرحمان سائکو، لاہور، پاکستان :

    نہيں جنس ثوابِ آخرت کی آرزو مجھ کو
    وہ سوداگر ہوں ميں نے نفع ديکھا ہے خسارے ميں

  • 4. 13:21 2009-03-18 ,علی احمد :

    جس ملک میں جسٹس کو انصاف اتنی دیر سے ملے اس ملک کا اللہ ھی حافظ ھے ۔

    مخافظ خود مخفوظ نہیں ھے
    جسٹس کو انصاف نہیں ملتا


  • 5. 14:20 2009-03-18 ,(sana (Apki Awaz Wali :

    اللہ جسے چاہے عزت سے نوازے اور جسے چاہے ذلت سے نوازے۔

  • 6. 17:30 2009-03-18 ,sana khan :

    چيف جسٹس کو بحال کرنے کا سارا کريڈٹ عوام کو جاتا ہے ورنہ اکيلی کوئ سياسی جماعت کچھ نہيں کرسکتی ہے اور غير ملکی سفيروں خاص کر امريکی حکام جن کی سن کر ذرداری صاحب کے پير زمين پہ ٹکے ورنہ تياری پوری تھی لانگ مارچ دبانے کی۔ اور ويسے بھي ميڈيا سے پہلے حکومت نے ہي چيف جسٹس کو ہيرو بناديا اتني رکاوٹيں لانگ مارچ ميں کھڑي کر کے جيسے واقعي سب سے پہلا کام افتخار چوہدري اين آر او پر کرينگے آفٹر بحالي خير عزت ذلت اللہ ہی ديتا ہے بس نيت صاف منزل آسان پاکستان کھپے صرف کابينہ وسيع ترين کرنے کيلۓ تو پھر تو اچھا بھلا ہيرو زيرو ہی ہونا ہے

  • 7. 20:17 2009-03-18 ,Shor :

    کیا ایک اکیلا شخص پورے سسٹم کے خلاف لڑسکتا ہے۔ اور اگر وہ لڑنے کی ہمت کرے تو کیا سسٹم سے جڑے ہوئے لوگ اُسے برداشت کرسکیں گے۔ ہرگز نہیں۔ دیکھنا چیف جسٹس صاحب کو دوبارہ معزول کردیا جائے گا۔

  • 8. 23:08 2009-03-18 ,shahidaakram :

    رضا صاحِب کيا آپ جانتے ہيں کہ پاک فوج کا بہادری کا سب سے بڑا اِعزاز نِشانِ حيدر کبھی کِسی زِندہ اِنسان کو نہيں مِلا کيُوں؟ جانتے ہيں کيا؟ہم چھوٹے تھے تو ابُو کہا کرتے تھے کہ اگر نِشانِ حيدر کسی زِندہ فوجی کو مِلتا تو پاکِستان کے صدر کو اگر راستے ميں وُہ فوجی کبھی مِلتا تو اپنی گاڑی روک کر اُسے سيليوٹ کرنا پڑتا۔ اب پتہ نہيں اِس بات ميں کِتنی صداقت ہے يا يُونہی ميرے ابُو نے ميرا بڑبڑيا مُنہ بند کرنے کے لِۓ کہديا تھا۔ يہ سب الگ بات ہے ليکِن آج آپ کے بلاگ کو پڑھ کر مُجھے ايسا لگا کہ ميرے ابُو کی بات شايد درُست ہی ہے کيُونکہ ہم لوگ واقعی مُردہ پرست قوم ہيں سو زِندوں کی قدر کيسے کر سکتے ہيں ورنہ ايم ايم عالم صاحِب کو نوازنے ميں کيا امر مانع تھا يہی نا کہ وُہ زِندہ ہيں اور ہاں ايک لطيفہ بھی ياد آگيا پتہ نہيں مُناسِب ہے کہ نہيں ليکِن اب آيا ہے تو سُن ہی ليں
    کوئ صاحِب کِسی دوست کے سامنے ايک اور شخص کی بہت تعريف کر رہے تھے دوست نے بہت دُکھ سے پُوچھا کہ ہيں اُن کا اِنتِقال کب ہُوا،يعنی اب کيا مطلب بھی سمجھاؤں؟

  • 9. 10:34 2009-03-19 ,نجيب الرحمان سائکو، لاہور، پاکستان :

    آداب! اگر تھوڑا غوروفکر کرنے زحمت اٹھا لي جاۓ تو حاصل غوط يہ برآمد ہوتا ہے کہ پاکستان ميں سرمايہ دارانہ، قبائلي، قدامت پرستانہ،اور جامد ماحول ومعاشرہ کو مدِنظر رکھتے ہوۓ معطل عدليہ کي بحالي کو 'آزاد عدليہ' سے مشروط کرنا سواۓ 'دل کے خوش رکھنے کوغالب خيال اچھا ہے' کے اور کچھ نہيں- کيونکہ کسي بھي ملک ميں سياسي استحکام، جمہوري و آئيني ادارے دراصل اس بات کے مرہون منت ہوتے ہيں کہ وہاں کا معاشي وسماجي نظام کس ليول کا ہے، اگر يہ نظام اس سطح کا نہيں کہ اداروں کي آزادانہ آبياري ہو سکےتو پہلےاس نظام کو اس سطح پرلانا ہوگا کہ جس کي فضاء ميں يہ ادارے پنپ سکيں- وگرنہ ملائيت پسند و ھٹ دھرم و تغير دشمن معاشرہ ميں عدليہ وغيرہ جيسے ادارے آزاد نہيں ہوسکتے بلکہ الٹا ان کی بار بار موت واقع ہوتی رہے گي- مُکدي گل، پاکستان ميں 'آزادي' کا تصور تب تک ممکن نہيں ہوسکتا جب تک ملک ميں 'سيکولر ازم' کا ہر جگہ اور ہر ادارے ميں نفاذ نہيں ہوجاتا نيز جب تک ملائيت کی کھوپڑی ميں موجود غيرحقيقي و خود ساختہ خيال کہ يہ 'سيکولر ازم' کو 'کافرانہ وملحدانہ' سمجھتے ہيں، کو نکال باہر نہيں کيا جاتا-

̳ iD

̳ navigation

̳ © 2014 بی بی سی دیگر سائٹوں پر شائع شدہ مواد کی ذمہ دار نہیں ہے

اس صفحہ کو بہتیرن طور پر دیکھنے کے لیے ایک نئے، اپ ٹو ڈیٹ براؤزر کا استعمال کیجیے جس میں سی ایس ایس یعنی سٹائل شیٹس کی سہولت موجود ہو۔ ویسے تو آپ اس صحفہ کو اپنے پرانے براؤزر میں بھی دیکھ سکتے ہیں مگر آپ گرافِکس کا پورا لطف نہیں اٹھا پائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو، برائے مہربانی اپنے براؤزر کو اپ گریڈ کرنے یا سی ایس ایس استعمال کرنے کے بارے میں غور کریں۔